نواز شریف 28 مئی کو پارٹی صدر منتخب ہوئے لیکن ابھی تک پارٹی کے نئے سیکریٹری جنرل سمیت 11 نائب صدر اور صوبائی صدور کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا ہے، پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف نے ضلعی سطح پر اجلاس طلب کیے ہیں اور اس ضمن میں سیالکوٹ اور گوجرانولہ کی تنظیموں سے ملاقاتیں بھی ہوچکی ہیں، لیکن وہ کوئی کام جلد بازی میں نہیں کرنا چاہتے۔
مزید پڑھیں
ذرائے کے مطابق یہی وجہ ہے کہ نواز شریف سوچ بچار کے بعد پارٹی عہدے تقسیم کریں گے، اس حوالے مشاورت بھی کی جارہی ہے، نواز شریف پارٹی کے گیارہ نائب صدور کو تبدیل کرتے ہوئے ان کی جگہ نئے لوگوں کو سامنے لانا چاہتے ہیں اور پنجاب کے علاوہ جو پارٹی کے صدور ہیں ان کے حوالے سے بھی فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق چونکہ پارٹی کے اندر بھی ایک سیاست ہوتی ہے اس وقت وہ ہی سیاست آڑے آرہی ہے، پارٹ کے مختلف عہدوں کے لیے پارٹی کے اندر لابنگ ہو رہی ہے۔
خواجہ سعد رفیق سیکریٹری جنرل بننے پر آمادہ نہیں؟
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ احسن اقبال نے بطور سیکریٹری جنرل عہدے سے استعفی دے رکھا ہے مگر ابھی تک نئے سیکریٹری جنرل کے حوالے سے کوئی حتمی نام سامنے نہیں آسکا ہے، گمان ہے کہ خواجہ سعد رفیق پارٹی کے نئے سیکرٹری جنرل ہو سکتے ہیں، ان کی نواز شریف کے ساتھ دو الگ الگ ملاقاتیں ہو چکی ہیں مگر سعد رفیق اس وقت سیکرٹری جنرل کا عہدہ لینے کے لیے ہچکچا رہے ہیں اور نہ ہی وہ انکار کر رہے ہیں۔
پارٹی ذرائع نے بتایا نواز شریف چاہتے ہیں خواجہ سعد رفیق ان کے ساتھ کام کریں کیونکہ انہوں نے نواز شریف کے پرانے ساتھیوں میں سے ہوتے ہوئے پارٹی کی تنظیم سازی کی ہے، پارٹی میں خواجہ سعد رفیق کو سیکرٹری جنرل کا عہدے نہ دینے کے حوالے سے بھی کافی لوگ سرگرم بھی ہیں مگر فیصلہ نواز شریف نے کرنا ہے جو خود چاہتے ہیں کہ خواجہ سعد رفیق آگے آئیں۔
پارٹی کے عہدوں میں تقسیم کے حوالے سے تاخیر نواز شریف کی وجہ سے ہے کیونکہ وہ سوچ وبچار کے بعد نئے عہدے دینا چاہتے ہیں کیونکہ جب شہباز شریف کو پارٹی صدر بنایا گیا تھا اس وقت اتنی مشاورت نہیں ہوئی تھی اس وقت نواز شریف جیل میں تھے۔
’اب چونکہ نواز شریف پارٹی صدر ہیں وہ اپنے جیسے خیالات کے حامل افراد کو پارٹی عہدے دینا چاہتے ہیں تاکہ اگر مسلم لیگ ن پر برا وقت آئے تو یہ لوگ پارٹی کے ساتھ وفادار رہیں۔‘