مولانا فضل الرحمان پر تنقید: پی ٹی آئی 2دھڑوں میں تقسیم، رہنماؤں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ

منگل 2 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گزشتہ روز ہونے والے کور کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع کے مطابق، چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس کے دوران جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پر تنقید کی وجہ سے بعض پی ٹی آئی رہنما ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف سخت جملوں کا تبادلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں عمرایوب کا استعفیٰ نامنظور، مشکل میں ساتھ چھوڑنے والے قابل قبول نہیں، پی ٹی آئی کور کمیٹی

ذرائع کا کہنا ہے کہ کور کمیٹی اجلاس میں مخصوص نشستوں کے کیس کے دوران سپریم کورٹ میں جے یو آئی (ف) کے الیکشن کمیشن کے مؤقف کی تائید کرنے پر ایڈشنل سیکریٹری جنرل فردوس شمیم فردوس نقوی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سمیت چند دیگر صوبائی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمن پر تنقید کی جس پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ دوران اجلاس اسد قیصر نے کہا کہ عمران خان کی ہدایت کے بعد دونوں پارٹیوں نے سیزفائر کر رکھا ہے لیکن چند لوگ مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کے درمیان اتحاد کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی میں تقسیم کا معاملہ، چیئرمین گوہر خان پہلی بار بول پڑے

اس موقع پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے مولانا فضل الرحمان پر تنقید کی تو سابق اسپیکر نے کہا کہ اپنے حلقے کی سیاست اور ذاتی مفاد کے باعث قومی اتحاد کو نقصان نہ پہنچایا جائے، پی ٹی آئی کو مولانا فضل الرحمان کے خلاف کسی قسم کا کوئی بیان جاری نہیں کرنا چاہیے۔

علاوہ ازیں، کور کمیٹی اجلاس میں شاندانہ گلزار اور شیر افضل مروت کے خلاف بھی قرارداد پیش کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں شاندانہ گلزار اور شیر افضل مروت کی رکنیت 30 روز تک معطل کرنے کی سفارش کی گئی۔ تاہم بعض رہنماؤں کی مخالفت کے باعث مذکورہ پارٹی ارکان کی رکنیت معطل کرنے کا فیصلہ مؤخر کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں رؤف حسن جیسے لوگوں کے ذریعے پی ٹی آئی پر قبضہ کرایا گیا، فواد چوہدری

واضح رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کے زیرصدارت منعقد ہونے والے کور کمیٹی اجلاس میں سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی قرارداد منظور کی گئی تھی۔ اجلاس میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف انضباطی کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp