بھارتی ریاست اتر پردیش میں مذہبی تقریب کے دوران رسومات ادا کرتے ہوئے بھگدڑ مچنے سے خواتین اور بچوں سمیت 100سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔ وزیر اعلیٰ اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کے ضلع ہاتھرس کے ایک گاؤں میں رسم کی ادائیگی کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد دریائے گنگا کے کنارے موجود تھی جہاں اچانک بھگدڑ مچ گئی۔ اس دوران بچوں اور خواتین سمیت درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم 116افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی۔
مزید پڑھیں: بھارت میں شدید ترین گرمی، 96 افراد ہلاک، اسپتال ہیٹ اسٹروک کے مریضوں سے بھر گئے
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ہندو رسم ‘ستی سنگ’ کی ادائیگی کے دوران بھگدڑ مچنے کا واقعہ پیش آیا، جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔ ہاتھرس کے ضلعی مجسٹریٹ آشیش کمار نے بتایا کہ کمیونٹی ہیلتھ سنٹر سے موصول ہونے والی تعداد کے مطابق 97 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ایٹا ضلع میں حکام نے مزید ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر دروپدی مرمو نے بھی ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ وفاق اتر پردیش حکومت کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گرمی کی شدید لہر، بھارت کی دو ریاستوں میں 100 افراد ہلاک
تاہم، حکومت نے مرنے والوں کے لواحقین کے لیے 2 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 50 ہزار روپے کے معاوضے کا اعلان کیا گیا ہے، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔
واضح رہے ‘ستی سنگ’ ایک مقامی گرو، بھولے بابا عرف نارائن ساکر ہری کے اعزاز میں منعقد کیا گیا تھا، اور ہجوم زیادہ ہونے پر عقیدت مندوں کو بھولے بابا کی گاڑی تک جانے سے روکا گیا، جس کی وجہ سے ایک چھوٹے سے علاقے میں بھیڑ بڑھ گئی، جو بھگدڑ مچنے کا سبب بنی۔