وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں توانائی، معدنیات، صنعت، زراعت اور دیگر شعبوں میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لامحدود مواقع موجود ہیں، ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر مختلف منصوبوں پر پہلے سے ہی کام جاری ہے، پاکستان، تاجکستان، کرغستان اور افغانستان کے درمیان جاری مشترکہ منصوبہ کاسا 1000 اگلے سال مکمل ہوجائے گا۔
تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں وزیراعظم شہبازشریف اور تاجک صدر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان دہشت گردی سے متاثر رہے، دہشت گردی سے ہزاروں جانوں اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بہت قربانیاں دی ہیں، امن کے بغیر ترقی کا حصول ناممکن ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ چین، چینی کمپنیاں پاکستان میں نئے منصوبے شروع کرنے کے لیے پرعزم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ دنیا کو غزہ اور یوکرین جنگوں جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، غزہ میں ہزاروں بے گناہوں کی نسل کشی کی گئی ہے۔ انسانیت کی تاریخ نے غزہ جیسی ہولناک صورتحال نہیں دیکھی۔ اس دوران وزیراعظم شہبازشریف نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے معاہدوں سے تعلقات کو فروغ ملے گا، تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے۔ تینوں ملکوں پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کے درمیان سڑک سے تجارت کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ چین، چینی کمپنیاں پاکستان میں نئے منصوبے شروع کرنے کے لیے پرعزم
واضح رہے وزیر اعظم شہباز شریف تاجکستان کے 2 روزہ دورے پر ہیں، ان کے ہمراہ نائب وزیر اعظم اسحق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور سید طارق فاطمی موجود ہیں۔
صدارتی محل پہنچنے پر تاجک صدر نے وزیر اعظم شہباز شریف کا پر تپاک استقبال کیا، اور آج وزیراعظم شہباز شریف نے دوشنبہ میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن سے ملاقات بھی کی۔
کاسا 1000 کیا ہے؟
کاسا 1000 بجلی کی پیداوار کا بڑا منصوبہ ہے جو 4 ملکوں پاکستان، افغانستان، کرغستان اور تاجکستان کے درمیان جاری ہے، اس منصوبے کا مقصد وسطی ایشیائی ممالک بالخصوص کرغزستان اور تاجکستان سے 1300 میگا واٹ اضافی بجلی کی ترسیل کرنا ہے تاکہ جنوبی ایشیائی ممالک بالخصوص افغانستان اور پاکستان میں بجلی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ اس منصوبے میں نئے سب اسٹیشنوں اور ہائی وولٹیج پاور ٹرانسمیشن لائنوں کی تعمیر کے ذریعے ان شریک ممالک میں برقی گرڈز کو اپ گریڈ کرنا بھی شامل ہے۔