کچھ عرصے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں گروپنگ کے حوالے سے خبریں گرم ہیں اور کم از کم 2 گروہوں کی نشاندہی بھی ہوچکی ہے جس پر پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان پریشان ہیں اور انہوں نے فریقین ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل طلب کرلیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے حال ہی میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ وہ خود ان گروپوں سے مل کر یہ معاملہ حل کریں گے۔ توقع ہے کہ عمران خان پارٹی کے ان گروپوں کو جمعرات کو اڈیالہ جیل ملاقات کے لیے بلائیں گے۔ تاہم عمران خان نے اپنی پارٹی میں ایسے گروپوں کی نشاندہی نہیں کی اور ایک سوال کے جواب میں صرف اتنا کہا کہ پہلے وہ ان سے بات کرلیں پھر میڈیا کو صورتحال سے آگاہ کردیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان پر تنقید: پی ٹی آئی 2دھڑوں میں تقسیم، رہنماؤں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ
کچھ صحافیوں نے پارٹی کے سابق سرگرم رہنما فواد چوہدری کی پی ٹی آئی کے کچھ عہدیداروں پر کڑی تنقید کے حوالے سے سوال کیا تو عمران خان نے کوئی جواب دینے سے گریز کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے فواد چوہدری پی ٹی آئی کے موجودہ اعلیٰ عہدیداروں پر مختلف الزامات عائد کررہے ہیں۔ میڈیا کو دیے گئے بیانات میں ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قیادت نہیں چاہتی کہ عمران خان جیل سے باہر آئیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ موجودہ عہدیدار پی ٹی آئی کے پرانے رہنماؤں بشمول چوہدی پرویز الٰہی اور شاہ محمود قریشی سے خائف ہیں اور نہیں چاہتے کہ ثانی الذکر جیل سے باہر نکلیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کے حوالے سے بھی کہا ہے کہ ’ان جیسے لوگ کہاں سے پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما بن گئے اور ایسے لوگوں کے ذریعے ہی پارٹی پر قبضہ کرایا گیا‘۔
مزید پڑھیں: رؤف حسن جیسے لوگوں کے ذریعے پی ٹی آئی پر قبضہ کرایا گیا، فواد چوہدری
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کر ہے کہ 30 جون کو پی ٹی آئی کے کارکنان نے پارٹی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان کو اسلام آباد میں جوڈیشل کمیشن کمپلکس کے باہر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور دھکم پیل بھی کی۔ کارکنان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت عمران خان اور ان کی اہلیہ کی رہائی کے لیے باقائدہ احتجاجی پروگرام تشکیل نہیں دے رہی۔
بعد ازاں عمر ایوب نے ذاتی مصروفیات کی بنا پر پارٹی کے سیکریٹری جنرل کا عہدہ چھوڑ دیا تھا جو پی ٹی آئی نے منظور نہیں کیا۔ عمر ایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بھی ہیں۔
کارکنان کی جانب سے عمر ایوب سے مذکورہ ناروا سلوک کا ذمے دار شیر افضل مروت کو ٹھہرایا جا رہا ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ کارکنان انہی کے کہنے پر اس دن عمر ایوب کے پیچھے پڑے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: عمرایوب کا استعفیٰ نامنظور، مشکل میں ساتھ چھوڑنے والے قابل قبول نہیں، پی ٹی آئی کور کمیٹی
دوسری جانب تحریک انصاف میں گروپنگ کی خبریں بھی سرگرم ہیں کہ پی ٹی آئی کے21 ارکان قومی اسمبلی نے الگ گروپ بنانے کا عندیہ دیا ہے۔
یہ خبریں بھی زیر گردش ہیں کہ شہریار آفریدی کے استعفیٰ سے متعلق بیان کے بعد 27 سے زائد ممبران نے استعفوں پر مشاورت کی جبکہ شاندانہ گلزار اور شیر افضل مروت سمیت متعدد ممبران نے پارٹی موجودہ قیادت کی مبینہ نااہلی پراحتجاج بھی کیا۔
البتہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے یکم جولائی کو وی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں پی ٹی آئی میں کسی گروپنگ کی تردید کی تھی۔
حامد رضا نے کہا تھا کہ پارٹی میں اختلاف رائے ضرور ہے لیکن کوئی دھڑے بازی نہیں۔ انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی میں دھڑے بازی اس صورت میں کہی جاسکتی تھی کہ جب لوگ یہ کہہ رہے ہوتے کہ عمران خان کے فیصلے غلط ہیں اور وہ پارٹی چلانے کی اہلیت نہیں رکھتے جبکہ صورتحال یہ ہے کہ عمران خان کی قیادت پر تمام پارلیمینٹیرینز اور اتحادی پارٹیاں متفق ہیں۔