بٹگرام چیئرلفٹ حادثے کو 10 ماہ گزرنے کے بعد بھی کچھ نہ بدلا، تازہ صورتحال کیا ہے؟

بدھ 3 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

22 اگست 2023 کی صبح ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی میں رسیاں ٹوٹنے سے چیئر لفٹ (ڈولی) میں اسکول کے طلبا کے پھنسنے کی خبر میڈیا پر نشر ہوئی تو ہلچل مچ گئی اور دنیا بھر کی نظریں اسی آپریشن پر مرکوز ہو گئیں۔ کئی گھنٹوں کے ریسکیو آپریشن کے بعد بالآخر تمام بچوں کو ریسکیو کر لیا گیا۔

10 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بار پھر یہ مسئلہ اٹھایا جا رہا ہے، صحافی احسان نسیم نے سماجی رابطوں کی سائیٹ ایکس پر ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس آپریشن پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے اگر بات یہی پر ختم ہوجاتی تو پھر بھی ٹھیک تھا لیکن اس وقت کے وزیراعظم انوارالحق کاکٹر نے آپریشن میں حصہ لینے والے فوجی اہلکاروں کو اعزازات سے نوازا لیکن مسئلہ جن کا تھا وہ علاقہ مکین اسی حال میں رہے۔

احسان نسیم کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس واقعے کے بعد چئیرلفٹ کو بند کرکے ان کے مالکان کو جیل بھیج دیا اور آج 10 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وہ علاقہ مکین جن کا سفری ذریعہ یہی کیبل کار تھی وہ پہلے سے زیادہ مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں اور کیبل کار اسی طرح ہوا میں لٹک رہی ہے۔

انہوں نے ملک کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس پوری کہانی کو دیکھ کر یہ بات ایک مرتبہ پھر واضح ہوتی ہے کہ یہ ملک مخصوص طبقے کے لیے بنایا گیا ہے اور عام عوام خواہ مخواہ اس میں بستے ہیں، اگر یہ عام عوام کا پاکستان ہوتا تو آج آلائی جھنگڑی کے عوام چئیرلفٹ کے متبادل سڑک یا پل پر سفر کررہے ہوتے۔

اس پر صارفین کی جانب سے مختلف سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور اس کا ذمہ دار تحریک انصاف حکومت کو قرار دیا جا رہا ہے، صارفین کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف اقتدار میں ہے انہوں نے ابھی تک یہاں پر کوئی کام کیوں نہیں کرایا۔

ایک صارف نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں 11سال سے تحریک انصاف کی حکومت ہے یہ ان کی نااہلی ہے کہ ابھی تک کیبل کار کی جگہ کوئی متبادل عوام کو نہیں دیا گیا، نہ ہی کوئی پل تعمیر کیا گیا اور نہ ہی سڑک بنائی گئی۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ جس لیڈر کو آپ تیسری بار ووٹ دے کر حکومت میں لائے ہیں ان کا کہنا ہے کہ قومیں سڑکیں بنانے سے نہیں بنتیں اس لیے اب اس کا خمیازہ بھگتیں۔

ایک صارف نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو بھڑکیں مارنے سے فرصت مل جائے تو اس مسئلے کی جانب بھی دیکھ لیں۔

واضح رہے کہ اگست 2023 میں بٹگرام کے علاقے الائی میں کیبل کار (ڈولی)  کی رسی ٹوٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے ذریعے طلبہ اسکول جارہے تھے، اس دوران 2 رسیاں ٹوٹنے سے کیبل کار فضا میں بلندی پر پھنس گئی تھی۔

کیبل کار جھانگری ندی کے اوپر محض ایک تار کے سہارے ہوا میں معلق تھی، جہاں اطراف میں بلند و بالا پہاڑ اور پتھریلی زمین ہے۔ پاک فوج اور مقامی انتظامیہ نے بلندی پر پھنسے بچوں سمیت 8 افراد کو کئی گھنٹوں پر محیط آپریشن کے بعد ریسکیو کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp