تحریک انصاف کے سینئررہنماؤں نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری سے رابطہ کرکے ان سے پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کیخلاف تنقید سے گریز کرنے کی درخواست کی ہے۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے سینئررہنماؤں سے ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو میں فواد چوہدری نے اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ موجودہ پالیسی کے تحت عمران خان کی رہائی ممکن نہیں، جبکہ پی ٹی آئی کی قیادت کا کہنا تھا کہ ان کا ایجنڈاعمران خان کی جلد ازجلد رہائی اورعوامی مینڈیٹ کی واپسی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رؤف حسن جیسے لوگوں کے ذریعے پی ٹی آئی پر قبضہ کرایا گیا، فواد چوہدری
ذرائع کے مطابق دونوں فریقین نے موجودہ صورتحال میں اپوزیشن جماعتوں کے متحد ہونے پر اتفاق کیا جبکہ پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے فواد چوہدری کی مثبت تجاویز پر غور کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 9 مئی واقعات کے بعد پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرنیوالے فواد چوہدری ایک بار پھر اس موقف کے ساتھ منظرعام پر آئے ہیں کہ وہ اب بھی پی ٹی آئی کا حصہ ہیں۔
پی ٹی آئی میں واپسی کی خواہش پر تحریک انصاف کی جانب سے انہیں شدید مخالفت اور تنقید کا سامنا ہے، اس سے قبل حامد خان اور شبلی فراز بھی پارٹی میں انہیں دوبارہ شمولیت کی اعلانیہ مخالفت کرچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: وی ایکسکلوسیو: میں فوج کو تباہ کرنے کی کسی سازش کا حصہ نہیں بن سکتا، فواد چوہدری
دوسری جانب پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں منظورکردہ ایک قرارداد میں، فواد چوہدری کا نام لیے بغیر، کہا گیا ہے کہ مشکل وقت میں راہیں جدا کرنیوالے لوگ پارٹی کے لیے پھر سے کبھی قابلِ قبول نہیں ہوں گے۔
اس سے قبل سینئر سیاستدان و سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا تھا کہ رؤف حسن جیسے لوگ کہاں سے پی ٹی آئی کے سینیئر لوگ بن گئے، ایسے لوگوں کے ذریعے ہی پارٹی پر قبضہ کرایا گیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ان کا موقف سننے کے بعد اگر انکار کیا تو وہ پی ٹی آئی میں دوبارہ نہیں آئیں گے، ان کا دعویٰ تھا کہ جوکچھ انہوں نے برداشت کیا ہے اسے ایک جملے میں مسترد کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری بھگوڑے ہیں ان کی بات کا کیا جواب دوں؟ پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز
’میں بہیمانہ تشدد سے گزرا اور 47 مقدمات بھگت رہا ہوں، جبکہ حامد خان آسٹریلیا میں اپنا فارم دیکھ رہے تھے اور شبلی فراز 6 ماہ سے گھر پر تھے۔‘
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان سے پی ٹی آئی کیسے چھڑوائی گئی اور وہ استحکام پاکستان پارٹی میں کیسے گئے اس پروہ ایک کتاب میں تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔