چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے این اے 154لودھراں میں دوبارہ گنتی سے متعلق کیس سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کی آڈیو سپریم کورٹ سے ریلیز نہیں ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
اس موقع پر دلائل دیتے ہوئے وکیل ن لیگ شہزاد شوکت نے کہا کہ حالیہ عام انتخابات میں جیت کا تناسب 6 ہزار سے زائد ووٹ کا تھا، 7 ہزار سے زائد ووٹ مسترد ہوئے، ایسے میں جیت کا تناسب 5 فیصد سے کم ہو تو دوبارہ گنتی کی جا سکتی ہے۔
شہزاد شوکت کے مطابق، ریٹرننگ افسر نے اپنے جواب میں کہا بوجہ مصروف دوبارہ گنتی کی درخواست پر توجہ نہیں کر سکا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے کہا کہ دوبارہ گنتی کرانے کی درخواست مسترد کرنے کے فیصلے کو چیلنج ہی نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:مخصوص نشستیں کیس: کیا الیکشن کمیشن کی جانب سے غیر آئینی تشریح کی سپریم کورٹ توثیق کر دے؟ جسٹس اطہر من اللہ
دوران کیس چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کے بنائے گئے قانون میں دوبارہ گنتی کا حق دیا گیا ہے، ہم اس اختیار کو کیسے ختم کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ اگر ہر کیس کو گھنٹوں سننا شروع کردیں تو زیر التوا مقدمات کی تعداد میں پہاڑ جتنا اضافہ ہو جائے گا۔ ہم الیکشن سے متعلق کیسز کو جلد لگا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے فارمولا طلب کرلیا، پُرامید ہیں مخصوص نشستیں ہمیں ہی ملیں گی، بیرسٹر گوہر خان
ان کا کہنا تھا کہ جب کیسز سماعت کے لے مقرر ہوتے ہیں تو تیاری نہیں ہوتی۔ اگر ایک کیس کو 155گھنٹے سنیں گے تو سپریم کورٹ چوک ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا درخواست پر نمبرز تک درست نہیں لگائے گئے۔
عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔