اساتذہ کا سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج

بدھ 3 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کرنیوالے اساتذہ کی بڑی تعداد پولیس کا حصار توڑتے ہوئے ریڈ زون میں واقع سندھ اسمبلی تک پہنچ گئی، پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کرکے مظاہرین کو روکنے کی کوشش میں شدید ہنگامہ آرائی بھی ہوئی۔

نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلپمنٹ اور بیسک ٹیچرز کا احتجاج اس وقت پر تشدد ہوگیا جب احتجاجی اساتذہ سندھ اسمبلی پہنچنے کی کوشش میں پولیس کا گھیرا توڑ کر ریڈ زون میں داخل ہوگئے، مظاہرین میں بڑی تعداد میں خواتین اساتذہ بھی شامل تھیں۔

سندھ کے مختلف اضلاع سے آئے احتجاجی اساتذہ کے مطابق انہیں 26 سال سے ریگولر نہیں کیا جارہا، 3 جون کو انہیں سیکریٹری ایجوکیشن نے یقین دلایا تھا کہ انہیں مستقل کیاجائےگا تاہم ایک ماہ گزرنے کے باوجود مستقلی کے حوالے سے کسی ایک استاد کو بھی خط نہیں ملا، اساتذہ کے مطابق اپنے مطالبات کی منظوری تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق احتجاجی اساتذہ پولیس کا گھیرا توڑ کر سندھ اسمبلی پہنچنے میں کامیاب رہے اور کچھ دیر انہوں نے سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا بھی دیا، تاہم اس سے قبل آرٹس کونسل کے قریب پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی اور مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا گیا اور انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔

ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے میڈیا کو بتایا کہ مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی گئی ہے کیونکہ ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں ہے، خلاف ورزی پر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

دریں اثنا حکام کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد اساتذہ نے اپنا احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر محکمہ اسکول تعلیم نے مطالبات کی منظوری کے لیے سمری وزیر اعلی سندھ کو ارسال کرنے کی  یقین دہانی کروادی، سیکریٹری اسکول تعلیم زاہد علی عباسی نے بتایا کہ قانونی تقاضات پورے کرکے مطالبات منظور کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp