وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے وہ آٹے کے نرخ ناجائز طور پر بڑھانے کی اجازت نہیں دیں گے، کسان اپنی گندم بیچ چکا ہے، اب مافیاز کو عوام کا استحصال نہیں کرنے دیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس لاہور میں ہوا، اجلاس میں سنیٹر پرویز رشید، سینیئر وزیر مریم اورنگزیب، وزیر اطلاعات عظمی زاہد بخاری، وزرا بلال یاسین، سید عاشق حسین، چیف سیکریٹری پنجاب اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
آٹے کے ریٹس میں فرق پر وزیراعلیٰ کا اظہار ناپسندیدگی
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے آٹے کے مارکیٹ ریٹس منگوا کر محکمہ فوڈ کے حکام کے سامنے رکھ دیے۔
یہ بھی پڑھیں : گندم اور آٹے کی قیمت میں اچانک بڑا اضافہ، وجہ کیا ہے؟
محکمہ فوڈ کی بریفنگ میں پیش کردہ آٹے کے ریٹس کے مقابلے میں مارکیٹ کے آٹا نرخ سے مختلف تھے، جس پر وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
اجلاس میں پاکستان کوالٹی کنٹرول سٹینڈرڈ کی کیٹیگری کے مطابق آٹے نرخ کا تعین کرنے کا فیصلہ کیا گیا، وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے آٹے کے مارکیٹ نرخ کی ڈیلی رپورٹ طلب کرلی۔
آٹے کی نقل و حمل کی اجازت کا اصولی فیصلہ
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے محکمہ فوڈ کی ری اسٹرکچر نگ کی ہدایت کرتے ہوئے کرپٹ عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا اور آٹے کی نقل و حرکت کی اجازت دینے کا اصولی فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں : ایل پی جی کے گھریلو سلینڈر کی قیمت میں اضافہ، نوٹیفکیشن جاری
وزیراعلی نے محکمہ فوڈ کے افسران اور ملازمین کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا میکنزم بنانے کا حکم بھی دیا۔
مافیاز اپنا کام کررہے ہیں اور محکمے سو رہے ہیں
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ آٹے کے نرخ ناجائز طور پر بڑھانے کی اجازت نہیں دوں گی، مافیاز اپنا کام کررہے ہیں اور محکمے سو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :
پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے سے زائد اضافہ متوقع
وزیراعلیٰ نے کہا کہ محکمے اپنا کام نہیں کریں گے تو گورننس کیسے بہتر ہوگی، کسان اپنی گندم بیچ چکا ہے، اب مافیاز کو عوام کا استحصال نہیں کرنے دیں گے۔
پنجاب میں آٹا وافر مقدار میں موجود
اس موقع پر محکمہ فوڈ کے حکام نے وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کو بریفنگ میں بتایا کہ صوبے میں 2.2 ملین میٹرک ٹن گندم کے سرکاری ذخائر موجود ہیں، صوبے میں مجموعی طور پر 6 ملین میٹرک ٹن سے زائد گندم موجود ہے، ذخیرہ اندوزی کے سدباب کے لیے گندم ذخائر کی جیو ٹیگنگ کی جارہی ہیں۔