پشاور کے علاقے لالا کلے کے رہائشی عبدالصمد خان بجلی کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے سخت پریشان ہیں کیونکہ ان کے علاقے میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں 200 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
’ہمارے علاقے میں عید قربان تک 4 گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی۔ لیکن عید کی چھیٹوں کی بعد اچانک طویل غیر اعلانیہ بجلی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس کے بعد یہ دورانیہ 13 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے۔‘
عبدالصمد خان نے بتایا کہ بڑی عید کی چھٹیوں تک ان کے علاقے میں بجلی کی صورت حال بہت بہتر تھی، 24 گھنٹوں میں صرف 4 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، لیکن بعد میں اچانک شروع ہونیوالی طویل لوڈشیڈنگ نے ان کی زندگی عذاب سے دوچار کردی ہے۔
گرڈ اسٹیشنوں کا گھیراؤ
بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف صوبے میں گرڈ اسٹیشنوں کے گھیراؤ کا سلسلہ بھی جاری ہے، وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی عید کے دنوں میں ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک گرڈ اسٹیشن پہنچ کر علاقے کے لیے زبردستی بجلی کو بحال کروایا تھا جس کے بعد صوبے بھر میں اس نوعیت کے رد عمل کو تقویت ملنا شروع ہو گئی۔
پیسکو حکام کے مطابق تازہ ترین واقعے میں پی ٹی آئی کے کارکنان نے پشاور کے رحمان بابا گرڈ اسٹیشن کا گھیراؤ کیا اور ہائی لائن لاسز والے فیڈر پر زبردستی بجلی بحال کروائی، پیسکو حکام کے مطابق گرڈ اسٹیشنوں پر حملے اور زبردستی بجلی بحالی سے نقصان کے ساتھ سیکیورٹی کے خدشات نے بھی جنم لیا ہے۔
وزیراعلیٰ کی دھمکیوں اور گرڈ اسٹیشنوں کے گھیراؤ کا کیا اثر ہوا؟
سیاسی مخالفت کے باوجود وزیر اعلی علی امین گنڈاپور صوبے میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے بھی وفاق سے ساتھ بیٹھے اور لوڈشیڈنگ کو کم کرنے پر زور دیا جبکہ انہیں یقین دہانی بھی کروائی گئی، پیسکو چیف بھی اپنی ٹیم کے ساتھ وزیراعلیٰ سے ملاقات میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے کے لیے نیا شیڈول بھی جاری کیا۔
لیکن ان تمام تر کوششوں اور احتجاج کے باجود عبدالصمد خان سمجھتے ہیں کہ صورت مزید ابتر ہوئی ہےاور بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ تین گنا تک بڑھ گیا ہے۔ ’پہلے چار گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی تھی اب 13 گھنٹے۔‘
پشاور کے رہائشی اعجاز خان کے مطابق وفاق سیاسی بنیادوں پر صوبے کے ساتھ ناانصافی کر رہا ہے، وہ باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں لیکن بجلی نہیں مل رہی۔ ’بجلی چوری کا روک تھام پیسکو اور پولیس کا کام ہے۔ اس میں ہمارا کیا قصور۔‘
خیبر پختونخوا میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کتنا؟
پیسکو کے مطابق خیبر پختونخوا میں 13 سو سے زائد گرڈ اسٹیشنز ہیں جہیں لائن لاسز کے حوالے سے مختلف کیٹگری میں تقسیم کیا گیا ہے اور اور ہر کیٹگری میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ مختلف ہے۔ پیسکو حکام کے مطابق صوبے میں کم سے کم لوڈشیڈنگ 2 گھنٹے جبکہ زیادہ سے زیادہ 20گھنٹے ہے۔
پیسکو ترجمان کے مطابق جن علاقوں میں وصولی کم اور چوری زیادہ ہے وہاں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی زیادہ ہے، جن فیڈرز پر لائن لاسز زیادہ ہیں ان فیڈرز پر لوڈشیڈنگ زیادہ ہوتی ہےکچھ فیڈرز ایسے بھی ہیں جہاں لائن لاسز 80 فیصد سے بھی زائد ہیں اور ایسے علاقوں میں میٹرز کے بغیر کنڈے کا استعمال ہوتا ہے۔
پیسکو حکام کے مطابق ایسے فیڈرز پر سب سے زیادہ 20 گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، کم لائن لاسز والے فیڈرز پر لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی کم ہے۔،خیبر پختونخوا میں لائن لاسز سب سے زیادہ ہیں اور جبکہ بل ریکوری بھی کم ہے جس سے کمپنی کو نقصان کا سامنا ہے۔
لوڈشیڈنگ کا حل کیا ہے؟
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بجلی چوری اور لائن لاسز پر موقف اپنایا تھا کہ صوبائی حکومت پیسکو کا خسارہ ادا کرنے پر آمادہ ہے تاہم اس کے لیے انہوں نے لائن لاسز اور بل بقایاجات وفاق کو صوبے کے پن بجلی کے مد میں خالص منافع سے کٹوتی کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
صحافی عارف حیات کے نزدیک یہ صرف سیاسی بیان تھا کیونکہ عملی طور پر ایسا ممکن ہی نہیں، یہ حقیقت ہے کہ بجلی چوری ہو رہی ہے اور بل ادائیگی کا بھی معاملہ بھی درپیش ہے، اگر حکومت اس طرح ادائیگی شروع کرے گی تو کوئی بھی بل ادا نہیں کرے گا۔
عارف حیات کے مطابق وفاق اور صوبے کو ایک مشترکہ طریقہ کار وضع کرنا ہوگا تاکہ لائن لاسز اور بل ریکوری کا مسئلہ حل کیا جاسکے، اس کے بعد ہی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل ہو گا۔