سعودی حکام نے یکم محرم 1446ھ کو غلاف کعبہ کی تبدیلی کی تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں، غلا ف کعبہ کی تبدیلی کا کام 159 تکنیکی ماہرین اور کاریگروں کے ذریعے انجام پائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:غلافِ کعبہ کی کڑھائی اور بُنائی کے 10 مراحل کون سے ہیں؟
زمانہ قدیم میں یہ دستور تھا کہ جب حجاج کرام دس محرم تک اپنے اپنے علاقوں کو واپس چلے جاتے تو تب کعبہ پر غلاف چڑھایا جاتا پھر موجودہ سعودی حکومت میں خانہ کعبہ کا غلاف کئی دہائیوں سے ہر سال ذوالحجہ کے اسلامی مہینے میں حج کے موقع پر نو ذوالحجہ کو تبدیل کیا جاتا رہا ہے۔تاہم 2022 میں اس روایت میں تبدیلی لائی گئی ہے اور سعودی حکام نے یہ تقریب نئے اسلامی سال کے آغاز پر یعنی یکم محرم الحرام کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس لئے رواں برس غلاف کعبہ کو یکم محمرم الحرام یعنی اسلامی سال کی پہلی تاریخ کو تبدیل کیا گیا ہے۔
کنگ عبدالعزیز کسوہ کمپلیکس میں خانہ کعبہ کے غلاف کی تیاری پر200 سے زیادہ افراد کام کرتے ہیں۔ یہ تمام افراد غلاف کی تیاری کے مختلف مراحل میں حصہ لیتے ہیں۔غلاف کعبہ کی تیاری کے لیے ایک ہزار کلو گرام خام ریشم استعمال ہوتا ہے جسے کمپلیکس کے اندر کالا رنگ دیا جاتا ہے۔ کپڑے کی تیاری کے حوالے سے کمپلیکس میں جدید ترین جیکوارڈ مشینیں موجود ہیں۔ یہاں دیگر مشینیں قرآنی آیات کی کڑھائی، آیات اور دعاؤں کے لیے کالا ریشم تیار کرتی ہیں جبکہ سادہ ریشم بھی تیار کرتی ہیں جن پر آیات پرنٹ کی جاتی ہیں اس طرح سونے اور چاندی کے دھاگوں سے کشیدہ کاری بھی کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غلاف کعبہ اونچا کردیا گیا، ٹیم کتنے درجن افراد پر مشتمل تھی؟
غلاف کعبہ کے لیے 120 کلو گرام سونے اور 100 کلو گرام چاندی کا دھاگہ استعمال ہوتا ہے۔ غلاف کی تیاری کے ہر عمل میں استعمال ہونے والے مواد کی جانچ بھرپور طریقے سے ہوتی ہے۔ یہاں مواد کی جانچ کے لیے لیبارٹری بھی موجود ہے۔
غلاف کعبہ کی تاریخ
غلاف کعبہ یوں تو تاریخ دانوں کے مطابق حضرت اسماعیل علیہ اسلام کے زمانے سے چڑھایا جا رہا ہے اور اس کے رنگ مختلف ادوار میں مختلف رہے ہیں، کبھی یہ سفید رنگ کا ہوتا تھا تو کبھی دھاری دار رہا ہے اور اب عموما غلاف کعبہ سیاہ رنگ کا ہوتا ہے۔ زمانہ نبوت سے قبل جب مکہ پر قریش کی حکومت تھی تو قریش نے ایک بار کعبہ کی تعمیر نو کی تھی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بنفسِ نفیس شریک تھے۔ تعمیر مکمل ہونے کے بعد اہل مکہ نے بڑے اہتمام کے ساتھ کعبہ پر غلاف چڑھایا۔
یہ بھی پڑھیں:کعبہ شریف کا غلاف بیت اللہ کے نائب متولی شیخ عبدالملک الشیبی کے سپرد
جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فاتح مکہ کی حیثیت سے شہر میں داخل ہوئے تو اس وقت قریش مکہ کا تیار کردہ غلاف کعبہ کی زینت تھا۔ آپ صلی اللیہ علیہ وسلم نے اسے تبدیل نہیں کیا بلکہ اسے باقی رکھا گیا۔ جب خانہ کعبہ میں خوشبو چھڑکنے والی ایک خاتون کے ہاتھوں غلاف کعبہ کا کچھ حصہ جل گیا تو آپ نے سفید اور سرخ رنگ کا یمانی کپڑے کا نیا غلاف بنوایااور دوسر ااسلام کا یہ پہلا غلاف تھا جو کعبہ کی زینت بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:خانہ کعبہ کے محافظ اور کلید بردار ڈاکٹرصالح بن زین العابدین انتقال کرگئے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اورحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے اپنے زمانہ میں کعبہ پر یمنی کپڑے کا دھاری دار غلاف چڑھایا۔ جب مصر فتح ہو گیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے اپنے دور خلافت میں اعلیٰ مصری کپڑے قباطی کا غلاف بنوا کر چڑھایا۔عباسی دور میں غلاف کعبہ کے لیے ایک بار سرخ اور ایک بار سفید کپڑے کا استعمال کیا گیا، تاہم سلجوقی سلطان نے غلاف کعبہ زرد رنگ کے کمخواب سے بنوایا تھا۔