اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان نے بھوک ہڑتال کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز انہیں اپنی ٹیم سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی اگر ملاقات ہوجاتی تو وہ اندرونی اختلافات ختم کرا دیتے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سےغیررسمی گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے لیے آئی ان کی ٹیم 3 گھنٹے تک اڈیالہ جیل کے باہر اور وہ اندر ان کا انتظار کرتے رہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ سپرنٹینڈنٹ نے جیل میں بیٹھے فوجی افسر کے منع کرنے پر ان کی ملاقات نہیں کروائی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی شہباز شریف کی طلب کردہ کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کرے گی، عمران خان
عمران خان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت مقدمات کی سماعت میں پسند ناپسند نہیں ہونی چاہیے، پی ٹی آئی اور میرے مقدمات کے ہر بینچ میں چیف جسٹس سپریم کورٹ کیسے آجاتے ہیں۔ ’میں بھوک ہڑتال کرنے کے بارے میں مشاورت کر رہا ہوں اگر مجھے انصاف نہ ملا تو میں بھوک ہڑتال کروں گا۔‘
عمران خان کے مطابق ان کے وکلا نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ہر بینچ میں موجودگی پر اعتراض کیا ہے، جسٹس گلزار کے 5 رکنی بینچ نے بھی کہا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہمارے کیس نہیں سن سکتے، ہمارے وکلا کا خیال ہے کہ ہمیں انصاف نہیں ملے گا اس لیے ہمارے مقدمات کسی اور کو سننا چاہییں۔
مزید پڑھیں: ن لیگ، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم چوری شدہ مینڈیٹ واپس کریں تو بات چیت کے لیے تیار ہیں، تحریک انصاف
عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے پاکستان ہائبرڈ تھا اور اتھوریٹیٹو اسٹیٹ سے ہوتا ہوا اب ڈکٹیٹر شپ کا شکار ہے ، یہ کانگرس اور اقوام متحدہ کی قرارداتوں کی باتیں کرتے ہیں ساری دنیا کو پتہ ہے پاکستان میں کیا ہو رہا ہے۔
عمران خان کے مطابق آرمی چیف نے نون لیگ اور پیپلز پارٹی کا جنازہ نکال دیا ہے بجٹ کے بعد ان کی سیاست ختم ہو گئی ہے۔ ’یہ سمجھتے ہیں کہ میری پارٹی کمزور ہوگی انہیں پتہ ہی نہیں جس پارٹی کا ووٹ بینک ہو وہ کمزور نہیں ہوتی، ان کے ساتھ وہ ہو گیا ہے جو دشمن کے ساتھ بھی نہیں ہونا چاہیے۔‘
پارٹی میں اختلافات سے متعلق سوالوں کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ جیل سے پارٹی قائدین کو اپنے اختلافات عوام میں لے کر نہ جانے کا پیغام دیتے ہیں، اگر وہ اختلافات عوام میں لے کر جائیں گے تو اپنے اصل مقصد سے ہٹ جائیں گے۔
مزید پڑھیں: عمران خان پی ٹی آئی عہدیداروں میں اختلافات پر متفکر، فریقین کو ملاقات کے لیے بلا لیا
عمران خان کے مطابق ایس آئی ایف سی ملک ٹھیک نہیں کر سکتی ملک کے مسائل کا حل صاف شفاف انتخابات میں ہے، برصغیر میں 1990 تک پاکستان سب سے آگے تھا لیکن آج سب پاکستان سے آگے ہیں، ہمارا ملک میانمار کے نقشِ قدم پر ہے۔
’موجودہ بحران سے صرف وہ پارٹی ملک کو نکال سکتی ہے جس کے ساتھ عوام ہو، ملک میں اشرافیہ کا بجٹ آگیا ہے، لوگ پٹ گئے ہیں ملک کو صرف اشرافیہ کنٹرول کر رہی ہے ۔۔۔صدر کا کیا کام ہے کہ وہ صدر ہاؤس کے اخراجات بڑھا دے بجلی اور گیس کے بلوں نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔‘
عمران خان کے مطابق مذاکرات اور بات چیت کا وقت 8 فروری کو گزر گیا ہے، اوپر بیٹھے طاقتور یہ چاہتے تھے کہ میں گارنٹی دوں کہ اقتدار میں آکر ان پر ہاتھ نہیں ڈالوں گا، مذاکرات تب ہوتے ہیں جب کسی مسئلے کا حل نکلے ہم شہباز شریف سے مذاکرات کریں گے ان کی حکومت چلی جائے گی۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان پر تنقید: پی ٹی آئی 2دھڑوں میں تقسیم، رہنماؤں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ
’پورا ملک کہہ رہا ہے کہ سب سے بڑا فراڈ الیکشن کروایا گیا لیکن چیف جسٹس فائز عیسی الیکشن کمیشن کی تعریف کر رہے ہیں، جس الیکشن کمیشن نے ملک کا سب سے فراڈ الیکشن کرایا ہمیں انصاف کے لیے اسی کے پاس بھیجا جا رہا ہے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر اس ’فراڈ الیکشن‘ کی تحقیقات ہو جاتی ہیں تو چیف الیکشن کمشنر پر آرٹیکل 6 لگ جائے گا، انہوں نے بتایا کہ جیل والے پریشان ہیں کہ مجھے حمود الرحمن کمیشن رپورٹ جیل کے اندر کیسے مل گئی۔
’ایک سال ہونے والا ہے مجھے چکی میں ٹھہرایا ہوا ہے سخت گرمی کے باوجود میں اس کی شکایت نہیں کروں گا، میں وقت کے یزید کی کبھی غلامی نہیں کروں گا، جیل میں مرنے کے لیے تیار ہوں ،جب تک زندہ ہوں میں یہ جنگ لڑوں گا میں لا الہ الا اللہ کہنے والا ہوں۔‘
مزید پڑھیں:اڈیالہ جیل سے غیرملکی ویب سائٹ کو دیا گیا عمران خان کا انٹرویو ’PAID‘ تھا؟
سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مریم نواز، نواز شریف اور خواجہ آصف کے بیانات کی ویڈیوز موجود ہیں، خیبر پختونخوا حکومت کو کہوں گا کہ ان کی ویڈیوز نکال کر ان پر مقدمات درج کریں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات مضبوط نہ ہونے تک ٹی ٹی پی سے جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔
عمران خان کے مطابق آپ طالبان کے خلاف آپریشن کریں گے وہ بھاگ کر افغانستان کے اندر چلے جائیں گے، جب تک آپ کو افغانستان سے تعاون نہیں ملے گا آپ اس آپریشن میں کامیاب نہیں ہو سکتے، بلاول بھٹو اور ہمارے وزیر خارجہ افغانستان کیوں نہیں گئے۔
’ہم حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کریں گے، اس ملکی مسئلہ کی خاطر اس اے پی سی میں جائیں گے ، جب تک افغان حکومت ساتھ نہ دے 2500 کلومیٹر طویل بارڈر پر یہ جنگ جیتنا ممکن نہیں ، ہمارے دور میں این ڈی ایس اور غنی حکومت اپس میں ملے تھے میں اس کے باوجود افغانستان سے بات چیت کی۔‘