گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر وزیر اعظم شہباز شریف کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے دوران ان کی جانب سے روسی صدر سے پہلے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروکے ساتھ مصافحے کی ویڈیو کافی وائرل ہو رہی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور روسی صدر ون آن ون ملاقات کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں اس دوران وزیراعظم شہباز شریف روسی صدر سے قبل وزیر خارجہ سے ہاتھ ملانے کے لیے آگے بڑھ جاتے ہیں اور اس کے بعد روسی صدر سے ہاتھ ملاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا سلامتی کونسل سے خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی جانب پیش رفت کا مطالبہ
سفارتی آداب سے نابلد
ویڈیو کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بہت شیئر کیا جا رہا ہے اور اس کو وزیر اعظم شہباز شریف کے سفارتی آداب سے نابلد ہونے بلکہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی کے طور پر دکھایا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تنقید بھی کی جارہی ہے وزیر اعظم کی وجہ سے ملک کی ہرزہ سرائی ہوئی۔ سوشل میڈیا پر یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس ویڈیو کو روسی ٹیلیویژن سپوتنک پر بطور میم چلایا جا رہا ہے۔
وزیراعظم روسی صدر سے پہلے ہاتھ ملا چکے تھے، سفارتی ذرائع
سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف جب آستانہ میں صدر پیوٹن سے ون آن ون ملاقات کے لئے پہنچے تو انہوں نے پہلے روسی صدر سے ہاتھ ملایا لیکن وہ ویڈیو میں نہیں آیا۔ اس کے بعد وہ جب وہ فوٹوسیشن کے لیے روسی صدر کے برابر کھڑے ہوئے تو روسی وزیر خارجہ نے آگے بڑھ کر ان سے مصافحہ کرنا چاہا تو وزیراعظم خود چل کر آگے بڑھ گئے۔ روسی وزیرخارجہ سے مصافحہ کیا اور پھر روسی صدر کے ساتھ فوٹو سیشن کے لیے ہاتھ ملایا۔
سفارتی آداب کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی، ڈاکٹر ماریہ سلطان
ساؤتھ ایشین اسٹریٹجک اسٹیبلٹی انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر جنرل ماریہ سلطان نے مذکورہ ویڈیو کلپ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سفارتی آداب کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے جن سے ہاتھ ملایا، روسی مترجم نے ضرور اس بارے میں بتایا ہو گا اور روسی صدر کے چہرے کے تاثرات سے بھی یہی لگتا ہے کہ انہیں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اپنی کابینہ کے رکن کے لیے ایسی ہی گرم جوشی کی توقع تھی اور یہ بالکل ایسا ہی تھا جیسے روسی صدر وزیراعظم شہباز شریف کو اپنی کابینہ کے کسی رکن سے متعارف کرانا چاہتے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:پیوٹن نے ایٹمی ہتھیار چلانے کی دھمکی دے دی
ڈاکٹر ماریہ سلطان نے کہا کہ انہیں اس ویڈیو کلپ میں پاکستان اور روس کے قریبی تعلقات کی جھلک نظر آتی ہے اور دونوں سربراہان کے درمیان ایک بے تکلفی اور دوستانہ مراسم کا عکس نظر آتا ہے۔
یہ بہت معمولی چیز ہے، صدر پیوٹن نے بھی برا نہیں منایا ہوگا، ایمبیسیڈر مسعود خالد
سابق سفیر مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف روسی وزیر خارجہ سے مصافحہ کرنے کے لیے آگے بڑھے جو کہ ایک گرم جوشی کا اظہار تھا اور روسی صدر نے اس بات کا برا نہیں منایا ہو گا۔ ایمبیسڈر مسعود خالد نے کہا کہ یہ ایک بہت معمولی بات ہے بلکہ میرے خیال سے تو ایک مثبت بات ہے جیسے وزیراعظم نے آگے بڑھ کر روسی وزیرخارجہ سے ہاتھ ملایا۔ اور اس طرح کی معمولی چیزوں کو ایشو نہیں بنایا جانا چاہیے۔
اگر صدر پیوٹن سے قبل وزیر خارجہ سے ہاتھ ملایا تو سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے، علی سرور نقوی
سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق سفارتکار علی سرور نقوی نے کہا کہ میں نے وہ ویڈیو کلپ نہیں دیکھا لیکن اگر وزیراعظم نے روسی صدر سے قبل روسی وزیرخارجہ سے ہاتھ ملایا تو یہ سفارتی آداب اور پروٹوکول کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہے۔