ریفارم یوکے پارٹی کے سربراہ نائجل فاریج آخر کار ممبر آف پارلیمنٹ بن گئے، اس سے قبل ان کو 7بار شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی پارٹی نے 14 میں سے 4 نشستیں حاصل کیں۔
نائجل فاریج برطانوی سیاستدان اور تجزیہ کار ہیں، ان انتخابات میں ان کی جماعت کو باغی جماعت کے طور پر دیکھا گیا ہے، جو بریگزٹ پارٹی اور یوکے انڈیپنڈنس پارٹی کی دائیں بازو کی جانشین تھی۔
مزید پڑھیں: پورے ملک کو ری سیٹ کرنا پڑے گا، نئے برطانوی وزیر اعظم کا پہلا خطاب
اسمبلی میں نشستوں اور حاصل کردہ ووٹ کے اعتبار سے نائجل فاریج کی پارٹی ریفارمز یوکے اب بھی یوکے آئی پی اور بریگزٹ پارٹی سے بہتر ہے، جس پر نائجل فاریج اور ان کی پارٹی جشن منا رہی ہے۔
ان کی پارٹی کے ووٹوں کا تناسب کل ووٹوں کا تقریباً 14فیصد بنتا ہے۔ برطانیہ کے سیاسی حلقوں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ مسٹر فاریج ہاؤس آف کامنز میں کنزرویٹو پارٹی کے سابق ڈپٹی چیئرمین لی اینڈرسن، ریفارمز کے بانی رچرڈ ٹائس اور روپرٹ لو کے ساتھ شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی انتخابات، رشی سوناک کی کنزرویٹیو پارٹی کو شکست کیوں ہوئی؟
واضح رہے ریفارم یوکے پارٹی پارلیمنٹ میں اپنی نئے پوزیشن سے کنزرویٹو پارٹی کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے، اور دیگر پارلیمنٹیرینز کو ملا کرایک نیا اتحاد بھی قائم کرسکتی ہے۔