متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے بجٹ کے دوران وفاق اور سندھ کے حکمرانوں کے سامنے عوام کا مقدمہ بہتر طریقے سے لڑا ہے، بجٹ کے دوران ایم کیو ایم کے ایم پی ایز، ایم این ایز اور سینیٹرز نے بجٹ کے دوران منفرد انداز میں عوام کی آواز بنے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : سندھ کے بجٹ میں خاص کیا ہے؟
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سندھ میں 15 سال سے پیپلز پارٹی کا کرپٹ ترین دور چل رہا ہے، حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا، سندھ تباہ و برباد ہوگیا ہے۔ ’دنیا میں یہ کہیں نہیں ہوتا کہ حکومت کو اپنی کارکردگی بتانے کے لیے اربوں روپے کی ایڈورٹائزنگ چلانی پڑے، جہاں اربوں روپے خرچ کرکے ٹی وی ماڈلز کے ذریعے لوگوں کو دھوکا دینے کی ضرورت پیش آئے، سمجھیں دال میں کچھ کالا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں : سندھ کا 2 کھرب 244 ارب روپے کا بجٹ پیش، امن و امان کے لیے 143 ارب مختص
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اگر آپ ٹی وی آن کریں تو ہر سیکینڈ کے بعد ایک ایڈ آرہا ہوگا، کیا ضرورت ہے اس کی، اگر کچھ اچھا کیا ہوگا تو چاند پر تو نہیں کیا ہوگا، لوگ اس کو محسوس کر کے خود بولیں گے کہ ہاں آپ نے کام کیا ہے، لیکن صوبائی حکومت کی جانب سے اربوں روپے اشتہارات پر لگائے جارہے ہیں جیسے کہ کوئی الیکشن کا سال چل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کراچی کے ہر رہائشی کو ہتھیار رکھنے کی اجازت دی جائے، مصطفیٰ کمال
انہوں نے کہا کہ انہیں کراچی شہر کی نظامت چھوڑے 16 سال ہوگئے ہیں، آج بھی لوگ ان کے کاموں کو یاد کرتے ہیں۔’ہمارا دشمن بھی ہمارے کاموں کی تعریف کرتا ہے، کام بولتا ہے، سندھ حکومت کے اپنے تخمینے کے مطابق سندھ حکومت پچھلے 15 سالوں میں 18 ہزار ارب خرچ کرچکی ہے، 18 ہزار ارب روپے اتنے ہوتے ہیں کہ اگر آپ 50 دفعہ پورے سندھ کو بلڈوز کردیں تو اس رقم سے 50 نئے سندھ بنا لیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے کشمور تک گاڑی پر سفر کریں، جوں ہی آپ پنجاب میں داخل ہوں تو گاڑی کی وائبریشن سے پتا لگنا شروع ہوجائے گا کہ سندھ ختم ہو گیا اور پنجاب آگیا ہے، کراچی سے کشمور تک تباہی و بربادی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مصطفیٰ کمال کی آڈیو لیک کے بعد ایم کیو ایم کے عزائم کیا ہیں؟
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سندھ میں تعلیم کے شعبے پر 3 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں، پھر بھی صوبے میں 76 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، دنیا میں 50 ممالک ایسے ہیں جن کی آبادی 76 لاکھ سے کم ہے، دنیا کے 50 ممالک سے زیادہ آبادی سندھ میں ان بچوں کی ہے جو اسکول جانے سے محروم ہیں، 15 سال میں سندھ میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں ایک فیصد بھی کمی نہیں آئی ہے۔