چینی سائنسدانوں نے چاند پر پانی کی موجودگی کے حوالے سے ایک نیا معرکہ سر انجام دے دیا اور یہ نئی کھوج ممکنہ طور پر چاند پر انسانوں کے لیے کافی مددگار ثابت ہوسکے گی۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں چاند کی مٹی کے نمونوں کے تجزیے کے دوران اس میں پانی کی موجودگی پائی گئی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے چاند پر بکھرے ہوئے شیشے کے چھوٹے چھوٹے موتیوں کے اندر پھنسے ہوئے پانی کو دریافت کیا ہے جو مستقبل میں چاند کی سطح پر انسانی سرگرمیوں کے لیے قیمتی وسائل کے ممکنہ ذخائر کی نشاندہی کرتا ہے۔
چاند کے بارے میں طویل عرصے سے خیال کیا جاتا تھا کہ وہ خشک ہے لیکن گزشتہ چند دہائیوں کے دوران کئی تحقیقات نے دکھایا ہے کہ سطح پر پانی موجود ہے اور معدنیات کے اندر پھنسا ہوا ہے۔
چین کے روبوٹک چانگ ای 5 مشن کے دوران 2020 میں حاصل کیے گئے چاند کی مٹی کے نمونوں کے تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ پتھروں کے پگھلنے اور پھر منجمد ہونے کے نتیجے میں بننے والے شیشے کے یہ دائرے اپنے اندر پانی کے مالیکیول لیے بیٹھے ہیں جو چاند کی سطح پر سورج کی ہوا کے نتیجے میں وجود میں آتے ہیں۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف جیولوجی اینڈ جیو فزکس سے تعلق رکھے والے سیاروں کے سائنس دان سین ہو کا کہنا ہے کہ چاند پر چھوٹے بڑے میٹیورائڈز کی مسلسل بمباری ہوتی رہتی جو یہ شیشے کے موتیوں کی مالا پیدا کرتے ہیں۔
شمسی ہوا چارج شدہ ذرات کا ایک دھارا ہے جو سورج کی فضا کے سب سے بیرونی حصے سے باہر نکلتی ہے اور نظامِ شمسی میں پھیل جاتی ہے۔
سین ہو نے بتایا کہ شمسی ہوا سے ماخوذ پانی چاند کے شیشے کی موتیوں کی سطح پر موجود آکسیجن کے ساتھ شمسی ہائیڈروجن کے رد عمل سے پیدا ہوتا ہے۔
مستقبل میں چاند پر تحقیق کے دوران خلابازوں کو یہ پانی نہ صرف پینے کے لیے بلکہ اسے ایندھن کے جزو کے طور پر استعمال میں بھی آنے کی توقع ہے۔
اس پانی کا حصول کیسے ممکن ہوگا؟
گو زمین کے برخلاف چاند پر مائع پانی کی کمی ہے لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی سطح پر کافی حد تک پانی موجود ہے جو مستقل طور پر سایہ دار مقامات پر رہنے والے برف کے دھبوں اور معدنیات میں موجود ہے۔
سین ہو کا کہنا ہے کہ پانی سیاروں کی سطحوں کی پائیدار تلاش کے قابل بنانے کے لیے سب سے زیادہ مطلوب شے ہے تاہم وہاں تحقیق کرنے والے جب یہ جان جائیں گے کہ چاند پر پانی کیسے بنتا اور ذخیرہ ہوتا ہے تو پھر وہ اسے اپنے استعمال کے لیے حاصل کر سکیں گے جس سے انہیں خاصا فائدہ ہوگا۔
محققین شیشے کے موتیوں سے پانی کے حصول کے حوالے سے پرامید ہیں اور ان کا خیال ہے کہ حرارتی عمل کے ذریعے بخارات کو مائع میں تبدیل کیا جاسکے گا۔
سین ہو کا کہنا ہے کہ ہم ان شیشے کے موتیوں کو ان میں ذخیرہ شدہ پانی کو آزاد کرنے کے لیے آسانی سے گرم کر سکتے ہیں۔
چاند سے مٹی کے یہ نمونے شمالی چین کے علاقے منگولیا لائے گئے تھے۔
سین ہو نے بتایا کہ چانگ ای 5 مشن میں تقریباً ایک اعشاریہ 7 کلوگرام مٹی جمع کی گئی جس میں شیشے کے 32 چھوٹے بڑے موتی بھی تھے جو سینکڑوں مائیکرو میٹر تک چوڑے تھے اور ان پر تحقیق سے چاند پر پانی کی موجودگی کا عقدہ کھلا۔