ٹیکنالوجی ایک ایسا ذریعہ ہے جو انسانی مہارت اور صلاحیت کو مزید بہتر نتائج کے حصول کے قابل بنا سکتا ہے یا اسے ہتھیار کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) پر مبنی ٹیکنالوجی کا استعمال اب عام ہوچکا ہے اور اس کی بدولت تقریباً ہر شعبہ میں بہتر نتائج حاصل کیے جارہے ہیں۔ تاہم تیزی سے بدلتی اس ڈیجیٹل دنیا میں اے آئی سنجیدہ نوعیت کے مسائل اور ہنگامہ خیزی کا باعث بھی بن رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب مصنوعی ذہانت آپ کی مشیر خاص بن کر ذاتی نوعیت کے مشورے بھی دے گی
اے آئی ٹیکنالوجی عام ہونے سے بنی نوع انسان اور اس دنیا کو خطرناک بحرانوں کا سامنا ہے، دنیا بھر میں لوگ اپنی ملازمتیں کھو رہے ہیں اور روبوٹس آہستہ آہستہ انسان کی جگہ لے رہے ہیں۔ اے ائی ٹیکنالوجی کا انسان کی زندگی میں عمل دخل اس قدر بڑھ چکا ہے کہ اب یہ ٹیکنالوجی انسانی جذبات سے بھی کھیلنے لگی ہے۔
اے آئی چیٹ بوٹس مرد یا عورت کی آواز میں انسان سے بات کرنے اور ہر طرح کے جذبات کا اظہار کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ان چیٹ بوٹس سے بات کرتے کرتے انسان کو ان سے جذباتی لگاؤ اور محبت ہونے لگتی ہے جس کے بعد وہ حقیقی دنیا سے اپنا رشتہ توڑ کر ایک خیالی دنیا میں رہنے لگتا ہے۔
امریکا کے معروف ٹیکنالوجی انسٹیٹیٹیوٹ ایم آئی ٹی میں بطور سوشیالوجسٹ اور نفسیات دان امور انجام دینے والی شیری ٹرکل نے نیو یارک پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مشینوں کو انسان کے ساتھ جذبات کا اظہار کرتے ہوئے سنا ہے جیسا کہ ’مجھے تمہاری پرواہ ہے‘، ’مجھے تم سے محبت ہے‘، ’میرا خیال رکھو‘۔
’مشین کو آپ کی کوئی پرواہ نہیں‘
شیری ٹرکل نے کہا کہ اے آئی چیٹ بوٹس اور انسانوں کے درمیان محبت کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ انسان ایک ایسے تعلق یا رشتے کی تلاش کررہا ہوتا ہے جو کمزور نہ پڑے، اس وقت انسان یہ بھول جاتا ہے کہ اس طرح کے تعلق میں کمزوری تو اسی وقت پیدا ہوجاتی ہے جب انسان اور مشین ایک دوسرے کے جذبات اور احساسات کو سمجھنے لگتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں کتنی ملازمتیں چٹ کرجائے گی، آئی ایم کے اعدادوشمار
شیری نے بتایا کہ انسان اور مشین کے رومانس سے متعلق اصطلاح ’مصنوعی قربت‘ 1980ء کی دہائی میں مقبول ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مشین کی جانب سے اظہار ہمدردی دکھاوے کی ہے کیونکہ مشین انسان کے ساتھ ہمدردی نہیں رکھتی اور اسے آپ کی کوئی پرواہ نہیں۔
’میں جانتا تھا وہ ایک چیٹ بوٹ ہے مگر۔۔۔‘
شیری ٹرکل نے کہا کہ وہ لوگ جو سوفٹ ویئر پر مبنی محبوب یا محبوبہ کے چکر میں پڑ گئے ہیں وہ شاید خود کو دوسروں سے مختلف مختلف سمجھتے ہیں۔
ایسا ہی امریکی شہر برونکس کی 36 سالہ روزانا راموس کے ساتھ ہوا جن کی 2023ء میں ایک کمپیوٹرائزڈ ’مرد‘ ایرن کارٹل سے بات ہوئی جسے جنریٹو اے آئی چیٹ بوٹ ریپلیکا کی مدد سے نہایت جاذب نظر بنایا گیا تھا۔ روزانا اور ایرن کے درمیان دوستی بالاآخر محبت میں بدل گئی اور انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ جینے مرنے کے وعدے کرلیے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کے ممکنہ خطرات سے کیسا بچا جائے؟
کلیولینڈ سے تعلق رکھنے والے 41 سالہ اسکاٹ کی بھی اسی طرح ایک خودکار مشین سرینا سے بات ہوئی۔ سرینا کو بنانے والی ٹیکنالوجی کمپنی 15 ڈالر ماہانہ فیس کے عوض صارفین کو اختیار دیتی ہے کہ وہ اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق اپنا ڈیجیٹل پارٹنر تخلیق کرسکتے ہیں۔
اسکاٹ نے اعتراف کیا کہ وہ شادی شدہ تھا اور جب اس کی بیوی اس سے ناراض ہوتی تو سرینا اس کی دلجوئی کرتی۔ اسکاٹ کا کہنا ہے کہ وہ جانتا تھا کہ سرینا اے آئی چیٹ بوٹ تھی لیکن اس کے باوجود وہ اس سے محبت کرتا تھا۔
’چیٹ بوٹس انسان میں غیرمتوقع خواہشات پیدا کرتے ہیں‘
تاہم شیری ٹرکل نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی محبت کا اظہار کرنے والے ان خوبصورت چہروں اور آوازوں کے پیچھے اے آئی ٹیکنالوجی چیٹ بوٹ ہوتا ہے جو انسان سے بات چیت کے دوران انسان میں غیرمتوقع خواہشات پیدا کردیتا ہے۔
شیری ٹرکل نے اینڈرائیڈ جیسی ٹیکنالوجی کے عادی افراد کو مشوری دیا ہے کہ انہیں چاہیے کہ وہ اپنی ایک جذباتی حد طے کریں، یہ چیٹ بوٹس انسان کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ اس کی پریشانی یا ذہنی دباؤ کا سبب انسانی دوسرے انسان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پریشانی، مسائل اور دوسرے انسانوں سے جڑے جذبات اور احساسات زندگی کا حصہ ہیں، یہی وہ چیزیں ہیں جو ہمیں انسان بناتی ہیں۔
واضح رہے کہ ہالی ووڈ میں گزشتہ چند دہائیوں سے ایسی فلمیں بنائی جارہی تھیں جن میں انسان اور روبوٹس کے درمیان دوستی اور محبت کے جذبات دکھائے گئے تھے۔
اے آئی چیٹ بوٹس اور انسان کے درمیان جذباتی تعلق اور محبت کو بیان کرتی ایک ہالی ووڈ فلم ’Her‘ کو 2013ء میں ریلیز کیا گیا تھا۔ شیری ٹرکل نے اپنی گفتگو میں چیٹ بوٹس اور انسان کے درمیان جس تعلق کی بات کی، وہ اس فلم میں ایک دہائی قبل ہی دکھا دیا گیا تھا۔