آزاد کشمیر میں ماہرین نے وارننگ دی ہے کہ درجہ حرارت بڑھنے کے باعث گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جس کی وجہ سے گلیشیئرز سے بنی جھیلیں پھٹنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
آزاد کشمیر کے ادارہ برائے تحفظ ماحولیات (ای پی اے) کے ڈپٹی ڈائریکریٹر محمد رفیق خان کے مطابق آزاد کشمیر میں گزشتہ 50 برسوں کے دوران درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھا۔
’2018 کی ای پی اے کی رپورٹ اسٹیٹ آف انوائرنمنٹ ان آزاد کشمیر کے مطابق سنہ 2000 میں 15 ہزار 150 ہیکٹرز پر گلیشیئرز تھے جو 2017 میں کم ہوکر 11350 ہیکٹرز رہ گئے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس دوران لگ بھگ 4000 ہیکٹرز گلیشیئرز غائب ہوگئے، یعنی 17 سالوں میں 25 فیصد گلیشیئرز ختم ہوچکے ہیں‘۔
اگلے 50 برس میں درجہ حرارت میں کتنا اضافہ متوقع ہے؟
ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد رفیق نے کہاکہ اس بات کا امکان ہے کہ اگلے 50 سال میں درجہ حرارت میں مزید 3 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہوسکتا ہے۔ اگر گلیشیئرز اسی رفتار سے پگھلتے رہے تو اگلے 51 سالوں میں مکمل طور پر غائب بھی ہوسکتے ہیں۔
آزاد کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ جیالوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر تہمینہ نے کہاکہ آزاد کشمیر میں گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ (جی ایل او ایف) کے خطرات بہت بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم گلیشیئرز کی تحقیقات کے ابتدائی مراحل میں ہیں اور اس کو جاری رکھے ہوئے ہیں، اس سے پہلے اس پر کوئی اتنا خاص کام نہیں ہوا۔
ڈاکٹر تہمینہ کی مہارت جی آئی ٹی اور ریمورٹ سینسنگ میں ہے، وہ اسی شعبے کی انچارج بھی ہیں، وہ قدرتی آفات اور انسان کی پیدا کردہ آفات پر کام کرتی ہیں۔
ڈاکٹر تہمینہ پاکستان کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ادارے این ڈی ایم اے کے گلیشیئرز پر سینڈیکیٹ کا حصہ بھی ہیں۔ وہ گلیشیئرز اور گلیشیئرز لیک کی میپنگ پر کام کررہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں صرف وادی نیلم میں ہی گلیشیئرز پائے جاتے ہیں، جبکہ موسمیاتی تبدیلی اور گرمی کی لہر کی لپیٹ میں یہ علاقہ بھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ظاہری طور پر وادی میں گرمی کا احساس نہیں ہوگا لیکن یہ گلیشیئرز کے لیے خطرناک ہے۔
’وادی نیلم میں 224 گلیشیئرز موجود‘
پاکستان جرنل آف میٹرولوجی میں 2012 میں چھپنے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وادی نیلم میں 224 گلیشیئرز ہیں، جبکہ اسی رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر میں 76 گلیشیئر جھیلیں ہیں۔
ڈاکٹر تہمینہ نے کہاکہ آزاد کشمیر میں کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے کے مطابق گلیشیئر پھٹنے کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا لیکن ان کے مطابق دو نجی ذرائع سے ان کو یہ معلوم ہوا ہے کہ 2010 میں وادی نیلم میں جو سیلاب آیا تھا وہ گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ تھے یعنی گلیشیئر جھیل پھٹنے کی وجہ سے سیلاب آیا۔
’نیلم میں جھیلیں پھٹنے کے شواہد سامنے آچکے‘
ڈاکٹر تہمینہ نے کہاکہ وادی نیلم کے بالائی علاقے کیل سے اوپر ناریل کا علاقہ ہے، وہاں پر گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ کے شواہد ملے ہیں۔ لیکن یہ شواہد سرکاری طور پر حاصل نہیں ہوئے ہیں بلکہ غیرسرکاری طور پر حاصل کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ناریل کے مقامی لوگوں نے یہ معلومات دی ہیں کہ پانی گلیشیئر کے نیچے سے سیلاب کی صورت میں نمودار ہوا تھا اور دریائے نیلم میں شامل ہوکر اس نے تباہی مچائی۔
ڈاکٹر تہمینہ نے کہاکہ دوسرا گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ کا واقعہ 2010 میں ہی پانچ چھمبر جاگراں میں ہوا تھا۔ ان کے مطابق وہاں 5 آبشاریں ہیں جن کے پیچھے ایک گلیشیئر جھیل ہے جس کے پھٹنے سے اس میں پانی کا حجم بڑھ گیا، اور اب بھی اس کے شواہد موجود ہیں۔
ڈاکٹر تہمینہ رواں ماہ ان علاقوں کے دورے کا ارادہ رکھتی ہں تاکہ مزید شواہد اکھٹے کیے جاسکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد بھی وقتاً فوقتاً سیلاب آتے رہے ہیں لیکن ان کی وجوہات معلوم نہیں ہیں، کیونکہ ان کے بقول ان کے پاس یہ معلومات ہی نہیں ہیں کہ آزاد کشمیر میں کل کتنی گلیشیئر لیکس ہیں۔ اس کی وجہ سے وہ کہتی ہیں کہ وہ ان سیلابوں کی وجوہات کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتیں کہ آیا یہ گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈ تھا یا نہیں۔
انہوں نے کہاکہ میری پہلی کوشش یہ ہے کہ ہم ای وی کے ٹو سی این آر کے ساتھ مل کر گلیشیئر لیکس کی ایک جامع رپورٹ مرتب کریں اور اس کے بعد نگرانی کا عمل ایسا ہوکہ جس سے ہمیں یہ اندازہ ہوسکے کہ گلیشیئرز کہاں کہاں پر آؤٹ برسٹ کرسکتے ہیں۔
’موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بارش اور برفباری کا وقت تبدیل‘
ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث بارشوں اور برف باری کا پیٹرن تبدیل ہوتا جارہا ہے اور وقت پر بارشیں اور برف باری نہیں ہوتی۔
ڈاکٹر تہمینہ نے کہاکہ وقت پر برفباری نہ ہونے کے 2 بڑے نقصانات ہیں، جن میں سے ایک یہ ہے کہ پانی کے ذخائر کم ہوں گے، جس سے چشمے خشک ہوں گے اور دریاؤں میں بھی پانی کم ہوگا جبکہ دوسرا نقصان یہ ہے کہ گلیشیئرز پر برف جمع ہونے کے بجائے گلیشیئرز پگھلتے ہیں اور اس وقت ایسا ہی ہورہا ہے۔
’گلیشیئرز تیزی سے حرکت کررہے ہیں، رفتار میں مزید اضافہ ہوگا‘
انہوں نے کہاکہ اسی وجہ سے گلیشیئرز تیزی سے حرکت کررہے ہیں اور اس رفتار میں مزید اضافہ ہوگا جس سے جھیلیں پھٹنے کے باعث سیلاب کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا۔
ڈاکٹر تہمینہ نے مزید کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے یہ ساری صورتحال پیدا ہورہی ہے، ’جب برف باری ہونی چاہیے تب بارشیں ہوتی ہیں۔ ’درجہ حرارت میں اضافہ، بارشوں اور برف باری کے پیٹرن میں تبدیلی مل کر گلیشیئرز کو ضائع کررہی ہیں جو خطرناک ہے‘۔