قومی اسمبلی عدلیہ کی مداخلت مسترد اور تمام انتخابات بیک وقت کرانے کا مطالبہ کرتی ہے، متفقہ قرارداد منظور

منگل 28 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی اسمبلی نے مقننہ کے معاملات میں عدلیہ کی مبینہ مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے تمام اسمبلیوں میں بیک وقت انتخابات کے حوالے سے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ایوان میں قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان مقننہ میں عدلیہ کی مداخلت کو مسترد کرتا ہے اور تمام اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت کرانے کا مطالبہ کرتا ہے۔

قرارداد کے متن کے مطابق انتخابات سے متعلق کیس میں چار تین کے تناسب سے فیصلے کی ایوان تائید کرتے ہوئے یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے الیکشن کمیشن میں عدلیہ مداخلت نہ کرے اور الیکشن سے متعلق مقدمات کی سماعت فل کورٹ کرے۔

قرداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان توقع رکھتا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ سیاسی و انتظامی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے گی۔ قرارداد میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ تمام اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت غیر جانبدار نگران حکومتوں کے تحت ہونے چاہییں اور وہ دستوری معاملات جن میں اجتماعی دانش درکار ہو ان کی سماعت عدالت عظمیٰ کا فل کورٹ کرے۔ قومی اسمبلی نے عدلیہ سے متعلق مذکورہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔

قبل ازیں وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کر دیا تھا۔ اصلاحات کی صورت میں تین سینیئر ججز کی کمیٹی از خود نوٹس کا فیصلہ کرے گی اور ازخود نوٹس کے خلاف اپیل 30 دن میں دائر کی جاسکے گی۔

اس سے پہلے وفاقی حکومت نے عدالتی اصلاحات کے لیے فوری قانون سازی کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت مجوزہ بل میں از خود نوٹس کے خلاف اپیل کے حق سے متعلق قانون سازی کی جانی تھی۔ بل کی منظوری کی صورت میں چیف جسٹس آف پاکستان از خود نوٹس کا اختیار تنہا استعمال نہیں کرسکیں گے۔
وزیرقانون کی سربراہی میں قانونی ماہرین نے تجاویز کو حتمی شکل دی۔  مجوزہ قانون میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ چیف جسٹس کا از خود  نوٹس لینےکا اختیار فرد واحد کی صوابدید نہیں رہے گا۔

اس حوالے سے وفاقی کابینہ کا فوری اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ان مجوزہ قوانین کی منظوری لی گئی اور پھر اسے قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی منظوری کے بعد مجوزہ بل ممکنہ طور پر جمعرات کو سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp