پاکستان کی قومی والی بال ٹیم کے کپتان مراد جہان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کی تحصیل میریان سے ہے۔ بنوں ایک ایسا علاقہ ہے جہاں والی بال کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے۔ قومی ٹیم میں کپتان کے علاوہ 3 دیگر بہترین کھلاڑیوں کا تعلق بھی اسی خطے سے ہے۔
بنوں میں والی بال کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ ہر گاؤں میں 4 سے 5 مقامات پر والی بال کے نیٹ لگے ہوتے ہیں، جہاں لڑکوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد والی بال کھیلتی ہے۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ والی بال کے یہ سارے میدان نوجوانوں نے کرائے پر لیے ہوتے ہیں جس کی ادائیگی کے لیے وہ آپس میں چندہ کرتے ہیں۔
پاکستان نے مسلسل دوسری مرتبہ سینٹرل ایشین والی بال چیمپیئن شپ کا ٹائٹل جیت لیا
مراد جہان اور کرائے کے میدان
وی نیوز سے خصوصی انٹرویو میں مراد جہان نے بتایا کہ ان کے خاندان میں تعلیم کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ ان کے والد پڑھائی کے معاملے میں کوئی کمپرومائز نہیں کرتے تھے اور بچوں کو کھیلوں میں زیادہ حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ مگر مراد جہان میں والی بال کھیلنے کا شوق پیدا ہوچکا تھا جسے وہ اسکول میں پورا کرتے۔
مراد نے جب گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج میں داخلہ لیا تو کالج کی والی بال ٹیم میں شامل ہوگئے۔ انہوں نے وہاں کھیلا اور کئی کامیابیاں حاصل کیں، ان کے والد چاہتے تھے کہ مراد اپنی ساری توجہ تعلیم پر مرکوز کرے مگر وہ چوری چھپے والی بال کھیلنے چلے جاتے۔
کالج کے دوران ہی پروفیسر فرید نے بنوں میں والی بال کے نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے کیمپ لگایا جس میں حصہ لینے سے مراد کی کارکردگی اور کھیل مزید بہتر ہوا۔ یہی وہ لمحہ تھا جب انہوں نے والی بال میں کیرئیر بنانے کی ٹھانی، اس کے بعد مراد کا زیادہ وقت اپنے علاقے میں کرائے پر لیے گئے میدان میں صرف ہونے لگا۔
’قومی ٹیم میں شمولیت اور کارکردگی‘
انہی دنوں خیبرپختونخوا ٹورنامنٹ ہوا جس میں مراد جہان ضلع بنوں کی ٹیم کی جانب سے کھیلے اور نہ صرف ٹورنامنٹ جیتا بلکہ بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔ اس کے بعد وہ پاکستان کی جونیئر والی بال ٹیم کے تربیتی کیمپ میں شامل ہوگئے۔ 12-2011 میں جونیئر ٹیم کے ساتھ بین الاقوامی میچ کھیلے اور 2013 میں سری لنکا میں سینیئر ٹیم کے ساتھ ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ میں کھیلنے کا موقع ملا۔
یہ بھی پڑھیں ایشین گیمز والی بال: پاکستان کی بھارت کو ہراکر 33 سال بعد 5 ویں پوزیشن
مراد جہان نے بتایا کہ چونکہ ان کے خاندان میں سے کوئی بھی اسپورٹس میں نہیں گیا تھا، لہٰذا انہیں بھی شروع میں بہت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا مگر قومی ٹیم میں شامل ہونے کے بعد ان کے والد نے بھی ان کی اسپورٹ شروع کردی۔
مراد جہان نے کہاکہ انہوں نے پاکستان ٹیم کے لیے کئی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں بھارت اور چین جیسی مضبوط ٹیموں کو شکست دینا شامل ہے۔ 2017 میں جکارتہ انڈونیشیا میں ہونے والے ایشین گیمز میں انہوں نے بھارت کو ہرایا اور پچھلے سال چین میں ہونے والے ایشین گیمز میں پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
’اس سال سینٹرل ایشین والی بال چیمپیئن شپ میں 6 ٹیموں نے حصہ لیا اور پاکستانی ٹیم نے بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے فائنل جیتا۔ اس کے بعد آسٹریلیا کی ٹیم کے خلاف سیریز میں بھی پاکستانی ٹیم نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 3 میچوں کی سیریز اس انداز میں جیتی کہ کسی میچ کا ایک سیٹ بھی نہیں ہارے‘۔
اس کے علاوہ مراد جہان کی کپتانی میں قومی ٹیم پہلی بار ایشین والی بال کنفیڈریشن چیلنج کپ کےفائنل میں پہنچی۔ اگرچہ وہ قطر کے خلاف کھیلا گیا فائنل میچ ہار گئے مگر قومی ٹیم کی عالمی درجہ بندی میں 2 پوائنٹس کی بہتری لے آئے۔ اس ایک میچ کے علاوہ قومی ٹیم نے امسال کھیلے گئے سارے میچز جیتے۔
’بنوں میں سہولیات دی جائیں‘
مراد جہان بنوں میں والی بال کی مقبولیت اور ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں سے بہت خوش ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بنوں میں نوجوان والی بال گراؤنڈ ماہانہ کرایہ پر لے کر کھیلتے ہیں جس سے ان کے شوق کا اندازہ ہونے کے ساتھ ساتھ حکومتی لاپرواہی کا بھی ادراک ہوتا ہے۔
بنوں کے ان کرائے کے میدانوں کا عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے میں بڑا کردار ہے۔ انہی گراؤنڈز میں کھیل کر مراد جہان قومی ٹیم کی قیادت کے لائق ہوئے لیکن انہیں افسوس ہے کہ سہولیات کے فقدان اور حکومتی عدم توجہی کے باعث کئی قابل کھلاڑی ضائع ہو جاتے ہیں۔ یہ میدان بہت خطرناک ہیں جہاں پر کھیل کے دوران کھلاڑی شدید چوٹیں لگنے کے باعث ناکارہ ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ بنوں کے ان گراؤنڈز کی بہتری کے اقدامات کرے اور یہاں کے کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے بیرونِ ملک سے کوچز لے کر آئے تاکہ کھلاڑی محفوظ ماحول میں اچھی ٹریننگ حاصل کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں ایشین گیمز: قومی والی بال ٹیم گروپ میں ٹاپ پر، تائیوان کو ہراکر اگلے مرحلے میں داخل
مراد جہان نے پاکستان والی بال سپر لیگ کے آغاز کا بھی ذکر کیا جس میں 6 فرنچائز شامل ہوں گی۔ ان کے مطابق اس لیگ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ نئے کھلاڑی سامنے آئیں گے اور والی بال کو فروغ ملے گا۔
اس لیگ کی کامیابی اور ملک میں ٹیلنٹ اور والی بال کے فروغ کے لیے حکومت اور پرائیویٹ اسپانسرز کے تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنوں کی جانب سے قومی والی بال ٹیم کو بہترین کھلاڑی ملے ہیں، جو بڑی بڑی ٹیموں کو ناکوں چنے چبوا رہے ہیں، لہٰذا اس ٹیلنٹ پول پر توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے۔