وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے لیبیا کشتی سانحہ کیس میں ایک اور انسانی اسمگلر کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق گجرات سرکل ٹیم نے محمد اشرف کو کنجاہ پولیس کی حدود کے گاؤں لنگے سے گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:یونان کشتی حادثہ کی رپورٹ تیار، حقائق کیا ہیں؟
یہ بھی پڑھیں:یونان کشتی حادثہ: 15پاکستانیوں کی نعشیں رواں ہفتے وطن واپس لائی جائیں گی، ترجمان دفتر خارجہ
ملزم نے مبینہ طور پر گزشتہ سال اٹلی بھیجنے کے لیے ایک غیر قانونی تارک وطن سے 24 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔ تاہم لیبیا کے ساحل پر غیر قانونی تارکین وطن کو لے جانے والی کشتی الٹ گئی، جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق گجرات، منڈی بہاؤالدین اور آزاد کشمیر کے علاقوں سے تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ اشرف ایف آئی اے کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھا۔ رواں ہفتے کے آگاز میں ایف آئی اے نے اسی واقعے کے سلسلے میں 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:یونان کشتی حادثہ: زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کی ویڈیو وائرل، نئے انکشافات
یہ بھی پڑھیں:یونان کشتی حادثہ اور پردیس کا غم
حال ہی میں لیبیا کے کشتی کے سانحے کے متاثرین کے ورثا نے تحقیقات میں پیش رفت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان، لیبیا اور یونان کے حکام پر زور دیا کہ وہ واقعے میں بچ جانے والوں کے بارے میں معلومات شیئر کریں۔ کئی خاندانوں کو اب بھی امید تھی کہ ان کے رشتہ دار زندہ بچ جانے والوں میں شامل ہوں گے۔
یونان کشتی حادثہ:
واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں یونان کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی کو حادثہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور درجنوں کے لاپتا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ مرنے والوں میں پاکستانی بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:یونان کشتی حادثہ: ایک اور انسانی اسمگلر لاہور سے گرفتار
یہ بھی پڑھیں:یونان کشتی حادثہ: پاکستانی مسافروں کے ساتھ کیا امتیازی سلوک ہوا ؟
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کشتی پر گنجائش سے زیادہ افراد سوار تھے جس کے باعث توازن بگڑا اور کشتی لہروں کی نذر ہو گئی۔
یونانی حکام کے مطابق کشتی میں قریباً 500 سے 700 افراد سوار تھے۔ کشتی حادثے کے بعد ریسکیو آپریشن کے دوران 100 کے قریب افراد کو بحفظات سمندر سے نکال لیا گیا ہے۔