جرمنی نے حماس کے عسکری ونگ کی طرف سے ویڈیوز اور گرافیٹی میں دشمن کے اہداف کو نشان زد کرنے کے لیے استعمال ہونے والے سرخ رنگ کے تیر کے نشان پر پابندی عائد کردی۔
برطانوی روزنامے ’ڈیلی ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ کے مطابق، جرمنی کی سینیٹ میں منظور کی گئی تحریک میں کہا گیا ہے کہ سرخ رنگ کے تیر کا نشان یہودیوں اور اسرائیل کی آزادی و سلامتی کے لیے پرعزم لوگوں کے لیے فوری خطرے کو ظاہر کرتا ہے، لہٰذا مظاہروں اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات کے تناظر میں اس ’علامت‘ پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات کے لیے امریکی تجویز قبول کرلی
حکمران اتحاد اور انتہائی دائیں بازو کی آلٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) پارٹی دونوں نے اس تحریک کے حق میں ووٹ دیا ہے پارلیمنٹ بھی وفاقی سطح پر اس قانون کی منظوری میں تعاون پر آمادہ ہے۔
جرمنی کی حکومت ایک ایسے وقت میں اسرائیل کی حمایت کررہی ہے جب اس کا دارالحکومت برلن یورپ میں فلسطینیوں کی سب سے زیادہ آبادی والا شہر بن چکا ہے۔
سرخ تیر کس کی علامت ہے؟
سرخ مثلث کا استعمال القسام بریگیڈز کی طرف سے اسرائیلی فوج پر حملوں کی تیار کردہ ویڈیوز میں ایک فعال ٹول کے طور پر شروع کیا گیا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ سرخ مثلث فلسطینی پرچم میں موجود سرخ تکون سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے۔ اس نشان کے ذریعے ویڈیو دیکھنے والے لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے ویڈیو میں کس جانب توجہ مرکوز رکھنی ہے۔
فلسطینی تجزیہ کار اور دی فلسطین کرانیکل کے ایڈیٹر رمزی بارود کا کہنا ہے کہ اس مثلث کو سمجھنے کے لیے ہمیں اس کے پس پردہ کہانی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت میں اس سرخ مثلث کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ مزاحمت کی ایک بڑی علامت میں تبدیل ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب لاکھوں لوگ غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کرتے رہے، بہت سے لوگوں نے سرخ مثلث کے بینرز اور جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کا خاتمہ کیوں ممکن نہیں؟ سابق امریکی جنرل نے بتادیا
رمزی بارود نے کہا کہ ان فلسطینیوں کے لیے یہ علامت نہ صرف غزہ میں فلسطینی مزاحمت بلکہ ہر جگہ اسرائیلی فوج کے خلاف کارروائیوں کی ضرورت کو بیان کرتی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے اسرائیلی فوج پر مسلح حملوں کی ویڈیوز حماس کے عسکری ونگ کی جانب سے وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا پر شیئر کی جاتی ہیں۔ ایسی ہی ایک ویڈیو آج بھی سوشل میڈیا میڈیا پر گردش کررہی ہے جس میں ایک اسرائیلی میجر کی ہلاکت دکھائی گئی ہے۔
“we will eliminate Hamas”
TODAY HE WAS ELIMINATED🇮🇱🚮 https://t.co/xbfOme2MVV pic.twitter.com/KsU4tbicFA
— Nadira Ali🇵🇸 (@Nadira_ali12) July 7, 2024
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں تسلیم کیا گیا ہے کہ 25 سالہ آرمی میجر جلاہ ابراہیم آج صبح غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر میں مارا گیا ہے۔ 7 اکتوبر سے اب تک حماس کے جوابی حملوں میں اسرائیل کے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 326 ہوگئی ہے۔
9 ماہ سے بیرونی مدد کے بغیر اسرائیل کا مقابلہ کررہے ہیں، حماس
دوسری جانب، غزہ میں جنگ کو 9 ماہ مکمل ہونے پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔
اپنے ویڈیو بیان میں ابو عبیدہ نے کہا کہ القسام بریگیڈز کی عسکری قوت مضبوط و مستحکم ہے اور وہ ہر محاذ پر دشمن کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
یہ بھی پرھیں: حماس کے دام میں آئے متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی، کئی قیدی بنا لیے گئے
انہوں نے کہا کہ ’معرکہ طوفان الاقصیٰ‘ صیہونی مظالم کا ردعمل ہے، مغربی کنارے، القدس اور غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیلی افواج کے جرائم اپنی انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔
ابو عبیدہ نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہی ہے اور اسپتالوں، اسکولوں، مساجد اور گرجا گھروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
⚡️Martyr Izz El-Din Al-Qassam Brigades spokesman, Abu Obaida, delivered a speech today, July 7th 2024, marking the 275th day of Al-Aqsa Flood.
We have provided translated highlights in the first reply, and will release a translated version of the speech shortly🇵🇸✌🏻 pic.twitter.com/6mxKXjMKMa
— Suppressed News. (@SuppressedNws) July 7, 2024
انہوں نے کہا کہ ہزاروں فلسطینی مزاحمت کار گزشتہ 9 ماہ سے کسی بھی بیرونی مدد کے بغیر دشمن فوج کا مقابلہ کررہے ہیں جسے امریکا اور برطانیہ کی حمایت حاصل ہے۔
ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ القسام بریگیڈز کی تمام 24 بریگیڈز اور دیگر تمام مزاحمتی گروہ دشمن کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہیں اور ہر محاذ پر اسرائیلی فوج کو نقصان پہنچارہے ہیں۔