اسلام آباد ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل نے اسلام آبادکے تینوں حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف دائر درخواستوں پر ابتدائی سماعت 9، 10 اور 11 جولائی تک ملتوی کر دی۔
پیرکواسلام آباد ہائیکورٹ کے الیکشن ٹریبونل میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد کے تینوں انتخابی حلقوں این اے 46، این اے 47 اوراین اے 48 کے انتخابی نتائج کے خلاف دائردرخواستوں پرکارروائی کا آغازکیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں مبینہ انتخابی دھاندلی: الیکشن ٹریبیونل کا فارم 45 کے بیرون ملک فورینزک تجزیہ کا عندیہ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواستوں پر سماعت کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ’قانون میں لکھا ہے کہ ان مقدمات میں 7 دن سے زیادہ کی تاریخ نہیں دی جا سکتی، ہمیں روزانہ کی بنیاد پرسماعت کرکے 180 دن کے اندر اندرفیصلہ کرنا ہے۔
انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانون کہتا ہے کہ اگرجیتنے والا امیدوارتاخیرکی کوششیں کرتا ہے تو اسے شوکاز نوٹس جاری کرکے 15 دن میں اس کی رکنیت معطل کی جا سکتی ہے۔ آج ہم طے کریں گے کہ ان کیسزکوکس طریقے سے چلایا جانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے تینوں حلقوں کے نتائج کا معاملہ الیکشن کمیشن دیکھے گا: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل کے سربراہ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے حلقہ این اے 47 کے انتخابی نتائج کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر ہوگا، کسی کو اگر کوئی اعتراض ہو، جس پر ن لیگ کے اُمیدوار طارق فضل چوہدری کے وکیل نے اعتراض اٹھایا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے طارق فضل چوہدری کے وکیل کی سرزنش کی اور کہا کہ کیا آپ نے وکالت نامہ جمع کرایا ہے؟ جس پر طارق فضل چوہدری کے وکیل نے کہاکہ ’ میں ایک بات کروں گا عدالت چاہے اسے قبول نہ کرے، اس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ ’آپ چُپ کریں، جب عدالت نے کہہ دیا تو خاموش ہو جائیں۔ اس پر وکیل نے کہا کہ ’میں معذرت چاہتا ہوں‘۔
کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل نے مسلم لیگ ن کے کامیاب امیدواروں سے دوبارہ بیانِ حلفی طلب کر لیے اور ہدایت کی کہ آئندہ سماعت سے پہلے بیان حلفی جمع کرائیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف اور ن لیگ کے کون کون سے امیدواروں نے انتخابی نتائج کو عدالت میں چیلنج کیا؟
عامر مسعود مغل کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ ’پہلے بیان حلفی آئیں گے پھر ہم آگے دیکھیں گے‘۔
حلقہ این اے 46 سے انجم عقیل کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواست پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کا آغاز کیا تو ایم این اے انجم عقیل کے وکیل نے کہا کہ نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست تو بروقت دائر ہوئی ہے لیکن اعتراض یہ ہے تمام امیدواروں کو نوٹس جاری نہیں ہوئے۔
اس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ بہتر ہوگا جو اعتراض اٹھارہے ہیں وہ درخواست دائر کردیں، ٹربیونل اس درخواست پر جواب طلب کر لے گا۔
اس پر انجم عقیل کے وکیل نے کہا کہ ہمیں نوٹس ملا ہی نہیں یہی تو ہمارا اعتراض ہے۔ وکیل عامر مسعود مغل نے کہا کہ پہلے یہ جواب دیں اس کے بعد متفرق درخواست دائر کرسکتے ہیں اس پر انجم عقیل خان کے وکیل نے کہا کہ ’ ہم 7 دن کے اندر جواب جمع کروا چکے ہیں۔ ہم نے مکمل جواب جمع کروا دیا ہے۔
اس پر الیکشن ٹربیونل نے استفسار کیا کہ ’کیا آراو اور الیکشن کمیشن کا جواب آگیا ہے؟ آپ نے سب فارم بھی جمع کروائے ہیں؟ اس پر انجم عقیل کے وکیل نے کہا کہ ہم نے سب کچھ جمع کروا دیا ہے۔
این اے 48 کے الیکشن نتائج کے خلاف اپیل
حلقہ این اے 48 کے انتخابی نتائج کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران راجہ خرم نواز کی طرف سے راجہ فیصل یونس ایڈوکیٹ ٹریبونل کے سامنے پیش ہوئے تو الیکشن ٹربیونل نے پوچھا کہ آپ نے 30 مئی کے آرڈر پر 6 جون تک عمل درآمد اور اپنا جواب اور ریکارڈ جمع کروانا تھا جو نہیں کروایا گیا۔ الیکشن کمیشن نے 10 جون کو ٹربیونل معطل کیا جبکہ ہمارا آرڈر 6 جون تک کا تھا۔
اس پر راجہ خرم نواز کے وکیل نے کہا کہ 6 جون کو ہم نے جواب جمع کروانا تھا لیکن آپ چھٹی پر تھے۔ اسی طرح تاریخ آگے 11 جون ہو گئی تھی اور اس دوران 10 جون کو ٹربیونل معطل ہوگیا تھا۔
اسلام آباد الیکشن ٹریبونل کے جسٹس طارق محمود نے پی ٹی آئی امیدوار علی بخاری کی درخواست پر سماعت کے دوران راجہ خرم نواز کے وکیل سے مزید پوچھا کہ کہ کیا آپ نے فارم 45 ، 46 ، 47 جمع کروائے ہیں؟
اس پر راجہ خرم نواز کے وکیل نے کہا کہ تحریری جواب جمع کروا دیا تھا، ادھر علی بخاری کے وکیل نے کہا کہ ان کی جانب سے میرے اعتراضات پر کوئی جواب جمع نہیں ہوا۔
اس پر ٹربیونل کے سربراہ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ 30 مئی کے آرڈر کے مطابق 6 جون تک ٹربیونل نے سماعت ملتوی کی تھی، آپ نے جہاں رجسٹرار کو جواب جمع کرایا یہ بھی جمع کرا دیتے۔
سماعت ملتوی
جسٹس طارق محمور جہانگیری نے تینوں درخواستوں پر سماعت کو سمیٹتے ہوئے حلقہ این اے 48 کے انتخابی نتائج کے خلاف دائر درخواست 9 جولائی جب کہ این اے 47 کی پٹیشن کی سماعت 10 جولائی اور این اے 46 کی سماعت 11 جولائی تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل نے وفاقی دارالحکومت کے تینوں حلقوں سے انتخابی عذرداریوں کے خلاف اپیلوں پرالیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فارم 45 طلب کیے تھے اور انہیں الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔
یادرہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں شعیب شاہین، عامر مغل اور علی بخاری نے الیکشن ٹربیونل سے رجوع کیا تھا۔ جس پراسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے بطورالیکشن ٹربیونل جج سماعت کی۔
الیکشن ٹربیونل نے تینوں حلقوں این اے 46، 47 اور 48 کے اصل فارم 45 طلب کیے تھے جبکہ الیکشن کمیشن اور کامیاب قرار دیے گئے مسلم لیگ ن کے امیدواروں سمیت تمام امیدواروں سے بھی اصل فارم 45 طلب کیے گئے تھے۔