جسم گدوانا یا جسم پر مختلف طرح کے ٹیٹوز بنوانا انسانوں کا قدیم مشغلہ ہے۔ تاہم ٹیکنالوجی میں ترقی کے ساتھ ساتھ انسانوں کے اس شوق میں بھی ترقی دیکھی گئی ہے۔
ایشیا سے امریکا تک ٹیٹو بنوانے کا رحجان بدستور فروغ پذیر ہے۔ جسم پر بنوائے جانے والے یہ ٹیٹوز دلچسپ ہی نہیں ہوتے بلکہ بعض صورتوں میں عجیب و غریب بلکہ بھیانک نقش و نگار لیے ہوئے بھی ہوتے ہیں۔
عام طورپر یہ ٹیٹوز بنوانے کا عمل کسی یادگار لمحے کو جسم پر بصورت نقش محفوظ کرنے کے لیے ہوتا ہے اور کبھی یہ عمل کسی جذباتی ردعمل کا شاخسانہ قرار پاتا ہے۔
کسی ذہنی دباؤ یا انتقامی جذبے کے زیر اثر بنوائے گئے ٹیٹوز ذہنی حالت نارمل ہوجانے پر ریمو کروانے کا رجحان بھی اتنا ہی زیادہ ہے جتنا کہ انہیں بنوانے کا۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق ٹیٹوز بنوانے کے بعد ہونے والے پچھتاوے کے نتیجے میں انہیں ریمو کروانے یا ان میں ترمیم کروانے والے پانچ سر فہرست ممالک میں امریکا پہلے نمبر پر ہے۔
تحقیق کے مطابق امریکی شہریوں کی جانب سے ٹیٹو ہٹانے یا ان میں تصحیح کے لیے سالانہ ایک ملین (1.086 ملین) سے زیادہ تلاش کے مطالبات ہوتے ہیں۔
اس فہرست میں دو لاکھ پچھتر ہزار (275,040) تلاش کے ساتھ برازیل دوسرے، دو لاکھ سترہ ہزار (217,200) سے زائد تلاش کے ساتھ برطانیہ تیسرے، ایک لاکھ انیس ہزار (119,880) سے زائد تلاش کے ساتھ بھارت چوتھے اور 98,520 سالانہ تلاش کے ساتھ کینیڈا پانچویں نمبر پر ہے۔
ٹیٹو بنوا کر ہٹوانے کے خواہشمندوں کی فہرست میں جرمنی، آسٹریلیا فرانس، پولینڈ اور اٹلی ٹاپ 10 ممالک میں شامل ہیں۔
اس تحقیق کا ایک حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ ٹیٹو کی جانے والی زبان جاپانی ہے، اس کے بعد چینی، عربی اور حیرت انگیز طور پر لاطینی زبان ہے۔ جب کہ انگریزی دسویں نمبر پر ہے۔
مزید حیران کن اور دلچسپ بات یہ ہے گزشتہ سال 2022 میں جن تین زبانوں میں ٹیٹو بنوانے کا رجحان بڑھا ہے ان میں فارسی اور پولش کے بعد تیسری زبان پنجابی ہے۔