وفاقی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا خاص طور پر ایکس پر ملکی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد اپ لوڈ کیا جاتا ہے اور اس کی انتظامیہ سے بارہا قانون پر عملدرآمد کا کہا گیا مگر بے سود لہٰذا اب اس کی بندش برقرار رکھنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں۔
ایکس کی بندش کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست کے ضمن میں عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے جواب میں وزارت داخلہ نے کہا کہ حساس اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں ایکس پرپابندی عائد کی گئی ہے کیوں کہ کچھ عناصر اس پلیٹ فارم کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں لہٰذا استدعا ہے کہ درخواست ناقابل سماعت ہے اسے ملکی مفاد میں مسترد کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش، سندھ ہائیکورٹ کا پی ٹی اے کے موقف پر برہمی کا اظہار
یاد رہے کہ عام انتخابات 2024 کے موقعے پر انٹرنیٹ اور ایکس کی بندش کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک درخواست لگائی گئی تھی جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ اس طرح سوشل میڈیا سائیٹ ایکس کو بند کرنا خلاف قانون ہے۔ درخواست گزار جبران ناصر ایڈوکیٹ ہیں جنہوں نے خود بھی عام انتخابات میں کراچی سے حصہ لیا تھا۔
5 مارچ کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک بھر میں سوشل میڈیا سائٹ ایکس کی بندش پر سندھ ہائیکورٹ میں جواب جمع کروادیا تھا۔
22 فروری کو سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی اے کو ملک بھر میں سوشل میڈیا سائٹ ایکس کو مکمل طور پر بحال کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان بھر میں انٹرنیٹ سروس ڈاؤن، سوشل میڈیا سائٹس تک رسائی متاثر
سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی اے اور دیگر فریقین سے اس حوالے سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے پی ٹی اے کو بلا جواز ایکس سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کرنے سے روک دیا تھا۔
ایکس کی بندش کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر ہو چکی ہے۔
تاہم پاکستان بھر میں 17 فروری سے بند ہونے والی ایکس کی سروس تاحال بحال نہیں ہوسکی ہے۔
وزارت داخلہ کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ وزارت کا کام پاکستان کےعوام کےحقوق کا تحفظ کرنا ہے، ایکس پرپابندی سے پہلے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے اور یہ پابندی آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی نہیں۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا کی بندش کا مسئلہ صرف پاکستان میں نہیں، وزیر قانون
جواب میں مزید کہا گیا کہ آرٹیکل 19 آزادی اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے تاہم آزادی اظہار رائے پر قانون کے مطابق کچھ پابندیاں بھی ہوتی ہیں۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ ایکس ایک غیر ملکی کمپنی ہے جس نے پاکستان کے ساتھ کوئی ایم او یو سائن نہیں کیا ہوا کہ اس کی طرف سے مقامی قوانین کی پابندی کی جائے گی۔
جواب میں واضح کیا گیا کہ ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں ایکس پر پابندی کے سوائے کوئی راستہ نہیں تھا لہٰذا یہ بندش ملکی سیکیورٹی اور وقار کے لیے عمل میں لائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: انٹرنیٹ کی بندش: پاکستان کے آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹرز کو 13 ارب روپے کا نقصان
وزارت داخلہ نے کہا کہ اسی طرح کے خدشات کے بعد پاکستان پہلے ٹک ٹاک اوردیگرسوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی جاچکی ہے تاہم بعد میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط اورملکی قوانین پرعملدرآمد کی یقین دہانی پروہ پلیٹ فارمز بحال کردیے گئے تھے۔
جواب میں یہ بھی بتایا گیا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک بھی وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا پر پابندی لگاتے رہتے ہیں، وزارت داخلہ نے عدالت سے استدعا کی کہ ملکی مفاد میں بندش کے خلاف درخواست مسترد کی جائے۔