پاکستان میں جہاں تعداد کے اعتبار سے اسپتال عوام کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں وہیں صحت کے ان مراکز میں پیرا میڈیکل اسٹاف خصوصاً نرسیں بھی ضرورت سے بہت کم ہیں۔
ملک بھر کے اسپتالوں کو اس وقت 10 لاکھ نرسوں کی کمی کا سامنا ہے جس کے باعث مریضوں کو وہ توجہ نہیں مل پاتی جو کسی اسپتال میں ایک مریض کی دیکھ بھال کے لیے درکار ہوتی ہے۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت کو اپنے ملک کے اسپتالوں میں اسٹاف کی کمی دور کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کے بجائے امریکا جیسے ترقی یافتہ اور وسائل سے مالا مال ممالک میں نرسنگ اسٹاف میں کمی کی فکر ہے جس کے لیے وہ پاکستانیوں کو بیرون ملک بھجوانے پر کمر بستہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہر سال ہزاروں نرسیں برطانیہ چھوڑ کر بیرون ملک مقیم ہونے پر مجبور کیوں؟
جہاں تک پاکستان میں نرسنگ اسٹاف کی تعداد کی صورتحال ہے اس حوالے سے پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اور کوآرڈینیشن کو بتایا گیا کہ ملک میں تقریباً 10 لاکھ نرسوں کی کمی ہے۔
سینیٹر امیر ولی الدین چشتی کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں وزارت قومی صحت کی خدمات کی تشکیل، کام کاج اور آپریشنز کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
سیکریٹری این ایچ ایس آر سی نے پاکستان میں 10 لاکھ نرسوں کی کمی کا انکشاف کیا۔ اجلاس میں ان چیلنجوں اور افرادی قوت کی کمی کے مسائل کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال تک رسائی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کے کاموں کو بہتر بنانے کے لیے فنڈز کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: عید کی چھٹیوں کے دوران پشاور کے اسپتالوں میں غیر معمولی رش، وجہ کیا ہے؟
اجلاس میں سینیٹرز پلوشہ محمد زئی خان، عبدالقدوس، سید مسرور احسن، لیاقت خان تراکئی، محمد ہمایوں مہمند، راحت جمالی، محمد عبدالقادر، سیکریٹری وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن، صدر پاکستان میڈیکل اور دیگر نے شرکت کی۔
’تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو‘
ایک طرف تو پاکستان کو خود ہی 10 لاکھ نرسوں کی کمی کا سامنا لیکن دوسری جانب حکومت ترقی یافتہ مملک میں نرسنگ اسٹاف کی کمی پر ’پریشان‘ دکھائی دیتی ہے۔
پاکستان کی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق امریکا سے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایک وفد سے ملاقات کے دوران وزیر داخلہ محسن نقوی نے نیو یارک کے اسپتالوں اور طبی شعبے میں کوالیفائیڈ نرسوں کی کمی کا ’نوٹس‘ لیتے ہوئے فوری طور پر پاکستان سے نرسیں امریکا بھجوانے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا کو ملاقات کی تفصیل وزارت داخلہ کی جانب سے ایک پریس رلیز کی صورت میں بھجوائی گئی جس میں بتایا گیا کہ امریکی وفد سے ایک معاہدہ بھی طے پایا ہے جس کے تحت پاکستانی نرسز کو نیو یارک بھیجا جائے گا اور اس سے قبل پاکستان ضروری پراسس مکمل کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: نواز شریف کینسر اسپتال کی تعمیر کا آغاز، 46 ارب روپے کے منصوبے میں عالمی معیار کی سہولیات ہوں گی، بریفنگ
وزیر داخلہ نے مستحکم عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوالیفائڈ نرسز نیویارک بھجوانے کے لیے فوری طور پر ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔
بیان کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے امریکا میں کورونا کے دنوں سے چلے آرہے طبی مسائل کا بھی نوٹس لیا جہاں اس عالمی وبا کی وجہ سے اسپتالوں کی ورک فورس بھی بہت زیادہ متاثر ہو گئی تھی اور اسی سبب نیویارک میں نرسوں کی شدید کمی ہو گئی ہے جو سنہ 2030 تک 40 ہزار تک جا سکتی ہے۔
وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان پیشہ ورانہ نرسنگ کے حوالے سے کافی مشہور ہے۔ پاکستان سے برطانیہ اور مشرق وسطیٰ کے کئی ملکوں میں پہلے ہی کافی بڑی تعداد میں نرسیں جا کر خدمات انجام دے رہی ہیں اور اب امریکا کو بھی نرسیں فراہم کی جائیں گی۔