لاہور کے علاقے گارڈن ٹاؤن میں دکان پر 3 لڑکیوں نے ٹک شاپ پر نوجوان ملازم کو ہراسانی کا الزام عائد کرکے تشدد کا نشانہ بنایا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
وائرل ویڈیو میں بتایا جارہا ہے کہ 3 لڑکیوں کو ملازم (یوسف) پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے لیکن خاتون ہونے کی وجہ سے کوئی انہیں کچھ نہیں کہہ رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ لڑکیوں نے ہراسمنٹ کے قانون کا غلط استعمال کرکے ملازم کو تھانے میں بند کروا دیا حالانکہ اس کا کوئی قصور نہیں ہے۔
ویڈیو میں بتایا جارہا ہے کہ پولیس اس لیے کوئی بات نہیں سن رہی کیونکہ وہ تینوں لڑکیاں کسی بااثر وکیل کی بیٹیاں ہیں اور ڈی آئی جی اور سی سی پی او سے اپیل کی جارہی کہ یوسف نامی ملازم کو انصاف دیا جائے، قانون سب کے لیے برابر ہے۔
Disgusting .. pic.twitter.com/dVtRERkIx8
— Ihtisham Ul Haq (@iihtishamm) July 8, 2024
ویڈیو میں مزید کہا گیا کہ اس دوران دکان پر کھڑے گاہکوں میں سے کسی نے لڑکے کو بچانے کی کوشش نہیں کی البتہ ایک بزرگ آگے بڑھے تو لڑکیاں ان پر چیخنے لگیں اور تھانے میں کہا کہ اس بزرگ کو بھی پیش کیا جائے۔ ویڈیو کے ذریعے مزید بتایا گیا کہ ان لڑکیوں نے دکان سے جو کچھ بھی لیا اس کا بل بھی ادا نہیں کیا اور دکان میں توڑ پھوڑ کی۔
بعد ازاں لڑکیوں کے تشدد کا شکار لڑکے کے خلاف ہی مقدمہ درج کروا دیا اور ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا کہ لڑکے نے ہماری نقل اتاری، ہمیں دیکھ کر ہنسا اور پھر ہراساں کیا۔
دکان مالک کے مطابق تھانہ گارڈن ٹاؤن پولیس نے ملازم کو گرفتار کرلیا جبکہ انہوں نے ہراسانی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیاں بڑے وکیل کی بیٹیاں ہیں تو پولیس نے ہماری ایک نہیں سنی، ویڈیو دیکھنے کے باوجود بھی ملازم کو ہی گرفتارکیا۔
ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ صحافی نورین سلیم جنجوعہ نے ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ کس وکیل کی بیٹیاں ہیں جو دکان پر کام کرنے والے ملازم کو مستقل زدو کوب کر رہی ہیں؟
یہ کیا ہوا ہے یہاں؟ کس وکیل کی بیٹیاں ہیں ؟ یہ کیا بکواس ہے ؟ اس لڑکے کو مستقل زدو کوب کر رہی ہیں ؟ pic.twitter.com/vZZOWXRHjX
— Naureen Saleem Janjua (@NaureenJanjua) July 8, 2024
طیبہ نامی صارف لکھتی ہیں کہ یہ کس بڑے وکیل کی بیٹیاں ہیں، کیا ان کو غنڈہ گردی کی تربیت دی گئی ہے۔ صارف کا مزید کہنا تھا کہ لڑکیوں نے ملازم کو اتنا مارا لیکن وہ پھر بھی خاموشی سے مار کھاتا رہا۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مار کھانے کے باوجود اسی معصوم بچے کو تھانے میں بند کروا دیا گیا۔
یہ کس بڑے وکیل کی بیٹیاں ہیں ؟؟ غنڈہ گردی کی یہ ان کی تربیت ہے۔۔۔
اس غریب والدین کے غریب معصوم بچے عثمان کو کس قدر مارا ہے اور وہ غریب کا بچہ خاموشی سے مار کھاتا رہا اور پھر اسی معصوم بچے کو تھانے میں بند بھی کروا دیا۔#JusticeForUsman pic.twitter.com/8h5ToiZ8bn— Tayyaba (@Rj_Tayyaba) July 8, 2024
شمع جونیجو نے پولیس کے نظام کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی کیا مجال کہ ملازم کو تشدد کا نشانہ بنانے والی لڑکیوں کو ہاتھ بھی لگائے۔
ان لڑکیوں کا ابا بڑا ہوکے بھونڈ بنے گا۔۔۔
پولیس کی مجال ہے کہ اُنہیں ہاتھ لگائے— Dr Shama Junejo (@ShamaJunejo) July 8, 2024
صحافی مطیع اللہ جان نے سوشل میڈیا پر گردش کرتی خبروں سے متعلق فیکٹ چیک کیا اور بتایا کہ ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ویڈیو میں موجود کوئی لڑکی ان کی بیٹی ہے یا ان لڑکیوں کا کسی بھی طرح کا ان سے کوئی تعلق ہے۔
Geo’ Fact Check?
This is fake news. Advocate Shoaib Shaheen has denied that the any of the girl in the video is related to him. https://t.co/bgh27G4UDN
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) July 9, 2024
ایک صارف کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک ہونا چاہیے۔ انہوں نے مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بطور وزیرِ اعلی آپ کو ایسے عام لوگوں کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ بصورتِ دیگر آپ کے پاس مسلم لیگ ن کے حامیوں کی جانب سے کوئی تعاون باقی نہیں رہا اور جو تھا وہ پہلے ہی کم ہوتا نظر آرہا ہے۔
They shall be dealt with law @MaryamNSharif @TheSaadKaiser . As a cheif minister, you need to come out and take some actions for ordinary boys working in such places. Otherwise, you have no support left from your supporters which already you see is declining https://t.co/0T5ACtFfzT
— Muhammad Um (@M_Umair2528) July 8, 2024
سعید نامی صارف لکھتے ہیں کہ کوئی ہے جو اس ملک میں توہینِ انسانیت کا نوٹس لے یا یہ ملک صرف اشرافیہ کا ہے؟
ہے کوئی اس ملک میں جو توہین انسانیت کا نوٹس لے ؟
یا یہ ملک صرف ان اشرافیہ کا ہے ؟؟؟ https://t.co/FwVGHCXICW— Saeed Channa (@SaeedChanna_) July 8, 2024
لاہور پولیس کی جانب سے اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ 7 جولائی کو لڑکیوں کی طرف سے ہراسگی کی شکایت پر پولیس نے ایف آئی آر درج کی تھی اور آج ویڈیو ثبوتوں کی بنیاد پر دکان پر کام کرنے والے ملازمین کو بری کردیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ان لڑکوں کی طرف سے کوئی درخواست موصول ہونے پر میرٹ کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
7 جولائی کو لڑکیوں کی طرف سے ہراسگی کی شکایت پر پولیس نے ایف آئی آر درج کی۔ آج ویڈیو ثبوتوں کی بنیاد پر ان لڑکوں کو بری کر دیا گیا۔تاہم ان لڑکوں کی طرف سے کوئی درخواست موصول ہونے پر میرٹ کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
— Lahore Police Official (@Lahorepoliceops) July 8, 2024