ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت کا آغاز ہو گیا ہے، اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا کر رہے ہیں۔
منگل کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے سیشن جج افضل مجوکا کے روبرو دلائل پیش کر دیے ہیں۔
عدالت کے سامنے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عدت کے حوالے سے سلمان اکرم راجہ کے دلائل کو قبول کرتا ہوں۔ میرا پہلا نقطہ یہ ہے کہ یہ سیاسی انتقام کا کیس ہے۔ بشریٰ بی بی عمران خان جو ملک کے وزیراعظم بھی رہے ہیں، کی بیوی ہیں۔
مزید پڑھیں: عدت میں نکاح کا مقدمہ کیا ہے؟
سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ بلڈ ریلیشن اور بیوی کو کیسز میں گھسیٹنا ہمارے معاشرے میں عام ہے۔ توشہ خانہ کے 3 کیسز بنائے گئے معلوم نہیں یہ کوئی کریمنل کیس ہے یا نیٹ فلکس کی کوئی سیریز ہے۔
انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ چیزیں منطقی انجام تک پہنچی ہوئی ہیں، بشریٰ بی بی کو عمران خان کی بیوی ہونے کی وجہ سے متعدد کیسز کا سامنا ہے۔ عدت کے کیس میں 7 ، 7 سال سزائیں دی گئی ہیں۔ جتنے بھی مقدمے آج دن تک چلے ان سب میں سے بیہودہ عدت کا کیس ہے۔
مزید پڑھیں: عدت میں نکاح کیس، کب کیا ہوا؟
سلمان صفدر نے مزید کہا کہ کورٹ ٹرائل رات کے اندھیرے میں ختم کیا گیا اور آج اپیل دن کی روشنی میں سنی جارہی ہے۔ عمران خان کو جھکانے کے لیے عدت میں نکاح کا کیس بنایا گیا۔ بشریٰ بی بی کو عمران خان کی کمزوری بنانے کی کوشش کی گئی جو بنی نہیں۔
بشریٰ بی بی کے وکیل نے الزام لگایا کہ سائفر، توشہ خانہ اور عدت میں نکاح کے کیسز رات کی تاریکی میں سنے گئے۔ اب دھیرے دھیرے کیسز کو چلایا جارہا، عدت کے کیس میں قانونی طریقہ کار کی دھجیاں اڑائی گئیں جس کی مثال نہیں ملتی۔
مزید پڑھیں: عدت میں نکاح کا کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7،7 سال کی سزا سنا دی گئی
سلمان صفدر نے کہا کہ عدت کا کیس کیا دہشتگردی کا کیس تھا؟ جو جج سارا کام چھوڑ کر جیل میں ٹرائل کے لیے گئے۔ میاں بیوی کا کیس تھانے چلاجائے تو وہ دلچسپی نہیں لیتے اور کہتے ہیں خود ہی نمٹاؤ۔ سب سے مہنگی پراسیکوشن بانی پی ٹی آئی کے کیسز میں تھی۔