وزیر اعظم کا 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے خصوصی رعایت کا اعلان

منگل 9 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم شہباز شریف نے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے 94 فیصد صارفین کو3 ماہ تک رعایت دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر 50 ارب روپے کی رقم خرچ ہو گی جو حکومت اپنے ڈویولپمنٹ فنڈز سے ادا کرے گی۔

منگل کو توانائی سے متعلق خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے میاں نواز شریف کی قیادت میں اتحادی پارٹیوں کے سربراہان کے ساتھ مل کر ریاست کو بچایا اور سیاست کو داؤ پر لگایا، اگر ریاست کو نہ بچایا ہوتا تو پھر کہاں کا بجٹ اور کہاں کی سیاست، وہ مرحلہ گزر گیا اور پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔

یہ بھی پڑھیں آئی ایم ایف کے پاس جانا مجبوری، تلخ فیصلے نہ کیے تو 3 سال بعد پھر ایسی صورتحال کا سامنا ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ پچھلے دور میں سیاست کو چمکانے کے لیے بڑے بول بولے گئے، وعدے کیے گئے، 90 دن میں کرپشن کے خاتمے کی بات کی گئی، کرپشن تو ختم نہ ہوئی لیکن اس سے بھی بڑے کرپشن کے اسکینڈل سامنے آئے۔

انہوں نے کہا کہ چینی اور گندم کو پہلے برآمد کیا گیا اور بعد میں درآمد کیا گیا، کرپشن ختم کرنے والوں نے اپنے حلقہ یاراں کی جیبیں بھری گئیں، کہا گیا کہ 3 سوارب پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے، ایک پیسہ بھی پاکستان تو نہ آیا لیکن برطانیہ کی کرائم ایجنسی کی مہربانی سے پاکستان کے خزانے میں 190 ملین پاؤنڈ بھجوائے گئے۔

کس طرح ہیرا پھیرا سے 190 بلین پاؤنڈ پر بھی ہاتھ صاف کیے گئے، ہم نے نواز شریف کی قیاد ت میں عوامی خدمت کا جو بیڑا اٹھایا ہے اس میں کسی حوالے سے بھی غلط بیانی سے کام نہیں لیا، انسان خطا کا پتلا ہے لیکن ہم نے دانستہ طور پر کوئی غلطی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ 76 سال کے نتیجے میں آج قوم جس جگہ کھڑی ہے، ہمیں ہمالیہ نما چیلنجز کا سامنا ہے، ہماری اتحادی جماعت ہے ہم مل کر ان چیلنجز کا مقابلہ کریں گے۔

حالیہ بجٹ کے حوالے سے کئی طرح کی باتیں بنائی گئیں، کہا گیا کہ شہباز شریف نے اعتراف کیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ بنا رہے ہیں، کیا اس میں کوئی راز کی بات ہے کہ ہم آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں وزیراعظم کی بجلی صارفین کے بِلوں میں زیادہ یونٹس شامل کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت

وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ پی ٹی آئی کی حکومت کے بانی چیئرمین نے کہا تھا کہ ’میں مر جاؤں گا لیکن آئی ایم ایف  کے پاس نہیں جاؤں گا‘ اس کے باوجود وہ آئی ایم ایف کے پاس گئے اور ایک انتہائی مہنگا پروگرام  لیا اور پھر اسی پروگرام کو سیاست کی نذر کر دیا گیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی تھیں اور عدم اعتماد کے خطرے سے بچنے کے لیے قومی خزانے کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بے پناہ مشکلات کے باوجود بلوچستان حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا، بلوچستان میں بجلی کے 28 ہزار سے زیادہ لیگل کنکشن کا بل ادا نہیں کیا جا رہا تھا، تقریباً 80 سے 90 ارب روپے سالانہ وفاق کو نقصان ہوتا تھا اور یہ اتنا بڑا خسارہ برداشت کرنا پڑتا تھا۔

پچھلے 8 سے 10 سے سالوں میں قومی خزانے کے 500 ارب روپے ایک طرح سے پانی میں بہہ گئے، اب وفاق اور بلوچستان حکومت نے ان 28 ہزار کنکشن کو کاٹنے کا فیصلہ کیا اوران تمام ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر چلانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جس پر 55 ارب روپے خرچ ہوں گے، اس میں 70 فیصد وفاق خرچ کرے گا اور 30 فیصد بلوچستان حکومت برداشت کرے گی۔

اس کے نتیجے میں سالانہ 70 سے 80 ارب روپے کا خسارہ ختم ہو جائے گا اور شمسی توانائی سے سستی بجلی پیدا ہو گی اور کسانوں کی لاگت میں کمی آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں حکومت کے حجم میں کمی اور اداروں کو مزید فعال بنانے کے لیے پر عزم ہیں، وزیراعظم شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ یہی اسی طرز پر باقی صوبوں میں بھی کام کیا جائے گا، پاکستان میں 10 لاکھ ٹیوب ویل تیل سے چلتے ہیں اس تیل کی قیمت ساڑھے 3 ارب ڈالر سے زیادہ ہےجو کہ ہمارے خزانے پر بہت بڑا بوجھ ہے کیوں کہ ہمارے پاس زرمبادلہ کے ذخائر بہت محدود ہیں۔

ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم نے تیل پر چلنے والے ٹیوب ویلز کے لیے ایک نیا ماڈل بنانا ہے، ہماری کوشش ہے کہ ہم جلد سے جلد ان ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر لے آئیں، ان سب ٹیوب ویلز کو بھی شمسی توانائی پر لا رہے ہیں، شسمسی توانائی سے فائدہ نہ اٹھانا کفران نعمت کے مترادف ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس ضرور لگے ہیں لیکن اشرافیہ اور امرا پر ٹیکس پہلی دفعہ لگا ہے، جیسا کہ جو لوگ پراپرٹی کا کاروبار کرتے ہیں اور اس میں سرمایہ کاری کرتے ہیں ہم نے ان پر بھی ٹیکس لگائے ہیں جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو 100 ارب روپے آمدن کی توقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملازمت پیشہ طبقہ پر بھی ٹیکس لگا ہے جس پر ملازمین نے جائزطور پراحتجاج کیا، کیا بس سرکاری ملازمین ہی ٹیکس دینے کے لیےرہ گئے ہیں؟ ان پر ٹیکسز کا بوجھ کم کرنے کے لیے پہلی دفعہ رئیل اسٹیٹ بزنس پر بھی ٹیکس لگایا ہے اس پر اگلے سال مزید کام کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ غریب لوگ جو 100 یا 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں ان کو ہم پروٹیکٹڈ سلیب میں شامل کرتے ہیں۔ ان کے بجلی کے نرخ بڑھے تو ملک بھر میں احتجاج ہوا۔

یہ بھی پڑھیں وزیراعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ چین، چینی کمپنیاں پاکستان میں نئے منصوبے شروع کرنے کے لیے پرعزم

ہم سمجھتے ہیں کہ ان کا غصہ یقینا جائز ہے مگرہم نے پہلے ہم نے معیشت کو مستحکم کرنا ہے، ہم نے اس سلسلے میں اپنے حکومتی شراکت داروں سے بھی بات کی ہے، ملک میں ایسے اڑھائی کروڑ صارفین ہیں۔

آج جو اعلان کرنے والا ہوں اس سے 94 فیصد گھریلو صارفین مستفید ہوں گے، گھریلو صارفین کو 3 ماہ کے لیے 200 یونٹ تک رعایت دے رہے ہیں۔ قوم سے غلط بات نہیں کرنا چاہتا، ہم انہیں صرف 3 ماہ جولائی، اگست، ستمبر اور اکتوبر کے لیے رعایت دے رہے ہیں۔

ان 3 ماہ میں جو عام صارف ہے اس پر 50 ارب روپے کی رقم خرچ ہوگی اور اس میں کے الیکٹرک بھی شامل ہے، ہم نے یہ 50 ارب روپے اپنے ڈیولپمنٹ فنڈ سے دے رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں عام آدمی کا بھی خیال رکھا اور آئی ایم ایف کو بھی آن بورڈ لیا ہے اوران کو بتایا کہ ہم یہ کرنے جارہے ہیں، آج ہم نے 50 ارب روپے مختص کیے ہیں اور 94 فیصد گھریلو صارفین کو 4 روپے سے 7 روپے فی یونٹ کا فائدہ دے رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج معاہدہ ہماری مجبوری ہے، مجھے پورا یقین ہے کہ اگر ہم نے قربانی اور ایثار سے محنت کی تو اہم کامیابیاں سمیٹ کر ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ملک کی اشرافیہ جس نے پاکستان سے بے پناہ فوائد اٹھائے وہ ملک کی ترقی میں بھی حصہ ڈالے اور ایثار اور قربانی کا مظاہرہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں چینی کمپنیاں پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کریں، سیکیورٹی پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ ڈاؤن سازی کا پروگرام شروع ہو چکا ہے اس کی خود نگرانی کر رہا ہوں، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن بھی شروع کر دی ہے۔ پاکستان کے اندربرآمدات اور درآمدات کے لیے جہازوں کا کرایہ سالانہ 5 ارب ڈالر خرچ کیا جاتا ہے۔

بدقسمتی سے پاکستان شپنگ کارپوریشن کے پاس صرف 12 جہاز ہیں اور ان کی سال کی صرف تنخواہیں 5 ارب روپے ہیں، اگر ہم 5 ارب ڈالر ادا کر رہے ہیں اور ہمارے پاس صرف 12 جہاز ہی ہیں۔ بدقسمتی سے یہ وہ صورت حال ہے جو ہمارے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بجلی صارفین کو ریلیف دے رہیں ہیں تو آئندہ یاد رکھیں ریلیف ملنے کا واحد ذریعہ یہی ہو گا کہ ملک میں جو اربوں، کھربوں روپے کرپشن ہو رہی ہے وہ ختم کی جائے۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ ایک مقتدر ادارے نے بتایا کہ صرف کراچی بندرگاہ پر سالانہ 12 سو ارب روپے امپورٹ ٹیکسز چوری ہو رہے ہیں۔ یہ وہ چوری اور دیمک ہے جو پاکستان کو چاٹ کھا رہے ہیں، ہم نے عزم کیا ہے کہ اس دیمک کا خاتمہ کر دم لیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp