وفاقی کابینہ آج اپنے اجلاس میں ملک میں موجود افغان مہاجرین کو جاری کیے گئے رہائشی ثبوت کے کارڈ کی مدت میں 6 ماہ یا ایک سال تک توسیع سے متعلق فیصلہ کرے گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ہائی کمشنر برائے مہاجرین سے شکایت کی تھی کہ سقوط کابل کے بعد ان 70 ہزار افغان باشندوں میں سے، جنہوں نے امریکا اور اتحادی افواج کے لیے کام کیا تھا، صرف 9 ہزار افغان باشندوں کو 3 سالوں کے دوران کسی تیسرے ملک بھیجا جاسکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کے انخلا سے کوئٹہ میں کاروبار پر کیا اثرات مرتب ہونگے؟
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جن افغان شہریوں کے پاس پروف آف ریزیڈینس یعنی پی او آر کارڈز موجود ہے، انہیں ریلیف مل سکتا ہے، کیونکہ کابینہ ان کے قیام میں 6 ماہ یا ایک سال کی توسیع کا فیصلہ کرے گی۔
یہ پیش رفت اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی کے پاکستان کے 3 روزہ دورے کے آخری مرحلے میں وزیر اعظم شہباز سے ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے، جنہوں نے افغان مہاجرین کے پی او آر کارڈز کی بروقت توسیع پر زور دیا تھا، جو ایک اہم شناختی دستاویز ہونے کے ناطے 13 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کے پاس ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں افغانوں کی آمد سے ان کیخلاف کریک ڈاؤن تک، کب کیا ہوا؟
واضح رہے کہ فلیپو گرانڈی سے ملاقات میں وزیر اعظم نے شکایت کی کہ 2021 میں کابل کے سقوط کے بعد پاکستان آنے والے 70 ہزار افغان باشندوں میں سے صرف 9 ہزار کو 3 سالوں میں تیسرے ملک بھیجا گیا ہے، اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین نے پاکستان سے ان 70 ہزار افغانوں کو ان کی جان کے خطرے کے پیش نظر واپس افغانستان نہ بھیجنے کا کہا تھا۔
اس درخواست کے پیش نظر حکومت نے ان افغان باشندوں کو تیسرے ملک بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن 3 سال بعد صرف 9 ہزار افغانوں کو تیسرے ملک بھیجا جاسکا ہے، وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے پاکستان میں افغانوں کے لیے طویل المدتی حل کے لیے کوششوں کو تقویت دینے اور ان کی میزبان برادریوں کی حمایت پر زور دیا۔