ملک بھر میں مون سون کی بارشوں کا آغاز جولائی کے پہلے ہفتے میں ہوچکا ہے اور محکمہ موسمیات کی جانب سے رواں برس مون سون کی زیادہ بارشوں کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے جبکہ پی ڈی ایم اے کے مطابق اس بار پنجاب میں 35 فیصد سے زائد بارشیں متوقع ہیں۔
واضح رہے کہ پی ڈی ایم اے کے مطابق جولائی کے شروعات میں 15 سے 50 ملی میٹر تک بارش کا امکان ظاہر کیا گیا تھا جبکہ جولائی کے دوسرے ہفتے میں 25 سے 35 ملی میٹر اور جولائی کے چوتھے ہفتے میں50 سے 70 ملی میٹر تک بارش کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ بڑے شہروں میں ندی نالوں کے بھر جانے کے باعث اربن فلڈنگ کے خدشات بھی ہیں۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کے کن علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ہے؟
راولپنڈی میں اربن فلڈنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پی ڈی ایم اے کے ترجمان مظہر حسین نے بتایا کہ راولپنڈی میں ایک حد سے زیادہ بارش کی صورت میں اربن فلڈنگ کے خدشات بڑھ جائیں گے، انتظامیہ نے نالا لئی کی صفائی کردی ہے تاکہ اربن فلڈنگ کے خدشے کو کم کیا جا سکے۔
’فی الحال تو نالا لئی میں طغیانی کے خدشے کو مد نظر رکھتے ہوئے ریسکیو 1122 سمیت دیگر اداروں کو ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، ریسکیو ٹیمیں اپنی ڈیوٹیز انجام دے رہی ہیں، غیر معمولی بارشوں کی صورت میں نالا لئی کے اطراف علاقے کٹاریاں، گوالمنڈی، مریڑ اور پیر ودھائی کے علاقوں میں سیالبی صورتحال درپیش ہوسکتی ہے۔‘
اسی طرح مارگلہ، آئی ایٹ اور دیگر اسلام آباد کے سیکٹرز سے نکلنے والے برساتی نالے بھی آ گے جا کر نالا لئی میں شامل ہوتے ہیں شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیلابی صورتحال کے سبب کیا راولپنڈی ڈوب سکتا ہے؟
’جڑواں شہروں کے نالے آپس میں منسلک ہیں اور نالا لئی میں طغیانی کے باعث قریبی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، کوئی بھی فرد کسی بھی ایمرجنسی کی صورتحال میں ریسکیو 1122 پر فوری رابطہ کر سکتا ہے۔‘
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ روز یعنی بدھ کی صبح سے ہونے والی بارش کی پیمائش کی جائے تو سید پور گاوں میں ایک گھنٹے میں 43 ملی میٹر، گولڑہ میں 21 ملی میٹر، پی ایم ڈی میں 39 اور شمس آباد میں 33 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
اس کے علاوہ آج ہونے والی بارش کے سبب سیونتھ ایونیو، جی 6 انڈر پاس میں بارش کا پانی جمع ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
محکمہ موسمیات کیا کہتا ہے؟
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل مہر صاحبزاد خان نے اسلام آباد میں اربن فلڈنگ کے حوالے سے بتایا کہ اسلام آباد میں ابھی تو بارشیں نارمل ہی ہیں لیکن جولائی کے تیسرے اور چوتھے ہفتے میں معمول سے زیادہ بارشوں کا خدشہ ہے۔
’اس وقت اربن فلڈنگ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اگر معمول سے ہٹ کر بارشیں ہوتی ہیں تو اس صورتحال میں مارگلہ سے نکلنے والے برساتی نالوں کی وجہ سے اسلام آباد میں اربن فلڈنگ ہوسکتی ہے، لیکن فی الحال تو ایسی کوئی صورتحال نظر نہیں آ رہی۔‘
محکمہ موسمیات کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جڑواں شہروں میں سب سے بڑا مسئلہ نالا لئی کا ہے، جس سے سب سے زیادہ راولپنڈی متاثر ہوتا ہے۔ ’اسلام آباد کے کچھ نالے بھی اسی سے منسلک ہیں تو یہاں بھی اربن فلڈنگ کا خطرہ ہوتا ہے لیکن اس سے پہلے اربن فلڈنگ سے سب سے زیادہ راولپنڈی متاثر ہوسکتا ہے۔‘
واضح رہے کہ مون سون کے آغاز سے کچھ ہفتے قبل کلائمیٹ ایکشن سینٹرکے ایک سیشن میں چیف میٹرولوجسٹ نے کراچی سمیت سندھ میں رواں برس بھی 2022 میں آنے والے سیلاب کے یا اس سے زیادہ پیمانے کی بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے اس کے ممکنہ اثرات سے خبردار کیا تھا۔