حکومت نے جون 2024 میں نئی مقامی کاروں پر ایک نئی آٹوموٹو ٹیکس پالیسی تجویز کی۔ نظرثانی شدہ پالیسی کے تحت کاروں پر ودہولڈنگ ٹیکس کا حساب اب ان کی قیمت یعنی انوائس پرائس کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
اس پالیسی سے پہلے ودہولڈنگ ٹیکس کا حساب انجن کے سائز کی بنیاد پر کیا جاتا تھا لیکن نئی پالیسی میں اسے کار کی قیمت کے تناسب کی بنیاد پر شمار کرنے کی تجویز ہے۔
واضح رہے کہ یہ تناسب فائلرز اور نان فائلرز کے لیے مختلف ہیں۔ فائلرز کے مقابلے میں نان فائلرز زیادہ ودہولڈنگ ٹیکس ادا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں سال ملک میں گاڑیوں کی فروخت میں کتنی کمی آئی ہے؟
مثال کے طور پر فائلرز 1000 سی سی کار کے لیے اس کی قیمت کا ایک فیصد ادا کریں گے جب کہ نان فائلرز کار کی قیمت کا 3 فیصد ادا کریں گے۔
حکومت نے 2000 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس فیصد میں بھی اضافہ کردیا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستانی آٹو موٹیو مارکیٹ پہلے ہی زیادہ قیمت والی کاروں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے اور نئی ٹیکس پالیسیاں ممکنہ طور پر صورتحال کو مزید خراب کر دیں گی۔
تاہم کچھ کار ماہرین کا کہنا ہے کہ کار کی قیمت کی بنیاد پر ودہولڈنگ ٹیکس کی وصولی گاڑی کے انجن کے سائز کی بنیاد پر وصولی سے زیادہ موزوں ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستانی مارکیٹ میں مشہور گاڑیاں ناکام کیوں ہوئیں؟
یہ پالیسی آلٹو، ویگن آر اور کلٹس سمیت کم بجٹ اور زیادہ بجٹ والی دونوں کاروں پر ٹیکس کی رقم میں اضافہ کردے گی۔
فرض کریں کہ کوئی ایک ویگن آر وی ایکس ایل خریدتا ہے تو پرانی پالیسی کے تحت فائلر کے لیے 20 ہزار روپے جبکہ نان فائلر کے لیے 60 ہزار روپے ودہولڈنگ ٹیکس ہوتا تھا لیکن اب نئی پالیسی کے تحت فائلر کے لیے ویگن آر کی انوائس قیمت کا ایک فیصد اور نان فائلر کے لیے 3 فیصد کے حساب سے ودہولڈنگ ٹیکس بالترتیب 31 ہزار روپے اور ایک لاکھ 20 ہزار روپے وصول کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک لیٹر میں 37 کلومیٹر چلنے والی گاڑی پاکستان میں کتنے کی مل رہی ہے؟
البتہ کمرشل گاڑیاں لینے والے اس پالیسی سے مستفید ہوں گے۔ مثال کے طور پر سوزوکی راوی لینے پر پہلے فائلر کو 10 ہزار روپے دینے پڑتے تھے لیکن اب اسے 9 ہزار روپے دینے ہوں گے جبکہ نان فائلر کو 30 ہزار روپے کی بجائے 27 ہزار روپے ادا کرنے ہوں گے۔