لاپتا شہری ظہیر بلوچ کے لواحقین کی احتجاجی ریلی پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور شیلنگ سے کئی مظاہرین کی حالت غیر ہوگئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لاپتا شہری ظہیر بلوچ کی بازیابی کے لیے ان کے لواحقین کی جانب سے نکالی گئی احتجاجی ریلی میں شرکا پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتا شہری کی بازیابی کے لیے حساس اداروں سے رپورٹس طلب کرلیں
بلوچستان یونیورسٹی کے قریب پولیس نے ریلی کے شرکا پر لاٹھی چارج کیا اور ان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی۔
پولیس کے لاٹھی چارج اور آنسو گیس شیلنگ سے کئی خواتین و بچوں کی حالت غیر ہوگئی ہے اور علاقے میں حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔
بلوچستان حکومت کا موقف بھی سامنے آگیا
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے کوئٹہ شہر میں ہونے والے احتجاج پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ترجمان صوبائی حکومت نے وضاحتی ویڈیو پیغام جاری کر دیا ہے، پرامن احتجاج سب کا حق ہے۔ یہ احتجاج گزشتہ 10 سے 12 روز کے دوران کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر جاری تھا۔
شاہد رند نے کہا کہ اس دوران ریاست کی جانب سے پرامن احتجاج پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ آج مظاہرین نے سریاب روڈ کوئٹہ سے ریڈ زون کی طرف پیش قدمی کی، جہاں تمام اعلیٰ حکام اور عمارتیں موجود ہیں۔
’پولیس کی جانب سے مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی گئی، پولیس کا موقف ہے کہ مظاہرین کی جانب سے ان پر پتھراؤ کیا گیا۔ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے لیکن اس کے باوجود بھی مظاہرین نے ریڈ زون میں گھسنے کی کوشش کی‘۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس نے مظاہرین کے ساتھ انتہائی تحمل اور برداشت کا رویہ اختیار کیا، ریڈ زون کے حوالے سے پالیسی واضح ہے کہ ریڈ زون میں کسی کو بھی داخلے کی اجازت نہیں۔ کوئی بھی شخص یہ گروہ کسی بھی علاقے میں پرامن احتجاج کرنا چاہتا ہے تو ریاست کو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ ریڈ زون اور ریاستی اداروں کو یرغمال بنانے کی کسی کو بھی کوئی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں : اعتزاز احسن جبراً لاپتا افراد کی آواز بن گئے، سپریم کورٹ میں درخواست دائر
یاد رہے کہ لاپتا شہری ظہیر بلوچ کے لواحقین اور اہل علاقہ پچھلے 12 روز سے کوئٹہ میں سریاب روڈ پر احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں، دھرنے کے باعث سریاب روڈ 12 روز سے ٹریفک کے لیے بند ہے۔