9 مئی: عمران خان کی عبوری ضمانتیں خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری

جمعرات 11 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے مقدمات میں عبوری ضمانتیں خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

اے ٹی سی جج خالد ارشد نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ 2 سرکاری گواہوں نے بیان دیا کہ 7مئی کو شام 5 بجے زمان پارک میں میٹنگ ہوئی  جس میں پی ٹی آئی لیڈرشپ کے 15 افراد موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جناح ہاؤس حملہ کیس سمیت 3 مقدمات میں عمران خان کی ضمانتیں مسترد

فیصلے میں کہا گیا کہ میٹنگ میں بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا اور ہدایت کی کہ اگر بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ہوئی تو ڈاکٹر یاسمین راشد کی قیادت میں ورکرز کو اکٹھا کیا جائے۔

عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ گرفتاری پر فوجی تنصیبات سرکاری عمارتوں پر حملہ کر کے حکومت کو دباؤ میں لایا جائے گا۔

9 مئی کو اسلام آباد روانگی وقت پر بانی پی ٹی آئی نے ویڈیو بیان دیا کہ اگر انہیں گرفتار کیا تو ملکی حالات سری لنکا کے جیسے ہو جائیں گے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن نے بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغامات کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں جمع کرایا اور پراسیکیوشن کا بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیس یہ ہے کہ انہوں نے 9 مئی کی منصوبہ بندی کی۔

مزید پڑھیے: جناح ہاؤس حملہ کیس میں نامزد 5 خواتین کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

پراسیکیوشن کا کیس یہ بھی ہے کہ پی ٹی آئی ٹاپ لیڈرشپ نے منصوبہ بندی سے اتفاق کیا اور ماڈرن ڈیوائیسز کے ذریعے پیغام آگے پہنچایا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے اشتعال انگیزی کے لیے بنائی گئی ویڈیو میں استعمال ہونے والے آلات برآمد ہوئے ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے وکیل کا یہ کہنا تھا کہ درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ان دلائل میں وزن نہیں، مجرمانہ سازش سے پر امن اجتماع بھی دہشتگرد بن جاتا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اشتعال انگیز پیغام دینا اور اسے آگے پھیلا کر آرمی تنصیبات، جناح ہاؤس اور سرکاری عمارتوں پر حملہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے۔

مزید پڑھیں: صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کی 9 مئی کے مقدمے میں ضمانت منظور

فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار اس فعل سے اپنے قانون پر عملدرآمد کے بنیادی حقوق کھو بیٹھا ہے اور عبوری ضمانت معصوم فرد کا حق ہے، عبوری ضمانت اس درخواست گزار کا حق نہیں جس نے پی ٹی آئی کی دیگر قیادت سے مل کر سازش کر کے ریاست کے خلاف  جنگ کی۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ عبوری ضمانت اس کا حق نہیں جس نے حکومت کا تختہ الٹنے کےلیے سازش کی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کو مبینہ جرم سے تعلق ثابت کرنے کے لیے مناسب گراؤنڈ موجود ہے لہٰذا بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانتیں خارج کی جاتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp