سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ آج دن کے 12 بجے سنایا جائے گا۔
قبل ازیں سپریم کورٹ کی جاری کردہ کاز لسٹ میں کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ریگولر 3 رکنی بینچ 9 جولائی کو محفوظ کیا گیا فیصلہ صبح ساڑھے 9 بجے سنائے گا۔ تاہم اب وقت تبدیل کرکے دن کے 12 بجے کردیا گیا ہے جبکہ فیصلہ 13 رکنی فل کورٹ بینچ ہی سنائے گا۔
چیف جسٹس کے زیرصدات فل کورٹ ججز اجلاس میں دوسری بار بھی مشاورت مکمل ہوگئی تھی۔ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یا نہیں، اور کیس کا فیصلہ کیا ہوگا، اس حوالے سے ججز نے دوسری مرتبہ بھی مشاورت مکمل کرلی تھی جس کے بعد کاز لسٹ جاری کی گئی تھی کہ محفوظ شدہ فیصلہ چیف جسٹس کے ریگولر 13 رکنی بینچ میں صبح 9 بجے سنایا جائے گا۔ تاہم اب کاز لسٹ تبدیل کردی گئی ہے۔
جاری کی گئی نئی کاز لسٹ کے مطابق، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ کل جمعہ کے روز 12 بجے فیصلہ سنائے گا۔ سپریم کورٹ کا 13 رکنی فل کورٹ فیصلہ جاری کرے گا۔ نئی کاز لسٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پہ جاری کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: مخصوص نشستیں کیس: چیف جسٹس کی زیرصدارت ججز کا اہم اجلاس جاری
اجلاس میں 13 رکنی فل کورٹ میں شامل تمام ججز شریک ہوئے، جن میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، محمد علی مظہر، عائشہ ملک، اطہر من اللہ، سید حسن اظہر رضوی، شاہد وحید، عرفان سعادت خان اور نعیم اختر افغان شامل تھے۔
یاد رہے کہ فل کورٹ بینچ نے گزشتہ روز بھی کم و بیش 2گھنٹے مشاورت کی تھی۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے 9 جولائی کو کل 8 سماعتوں کے بعد سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ عام انتخابات کے بعد مارچ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 1-4 کی اکثریت سے فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کو پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں کیونکہ اس جماعت نے انتخابات سے قبل مخصوص نشستوں کے لیے امیدواروں کی فہرستیں جمع نہیں کرائیں۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں کا کیس: 8 سماعتوں میں کب کیا ہوا؟
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ یہ نشستیں پارلیمنٹ میں موجود دوسری جماعتوں کو تقسیم کردی جائیں گی۔
علاوہ ازیں 14 مارچ کو پشاور ہائیکورٹ نے بھی الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی استدعا مسترد کردی تھی جس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے اپریل میں اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔