سنی اتحاد کی مخصوص نشستوں کا مقدمہ 13 ججز نے سنا، فیصلہ 3 ججز سنائیں گے؟

جمعرات 11 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کل ساڑھے 9بجے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق محفوظ شدہ فیصلہ سنائے گی۔ محفوظ شدہ فیصلہ چیف جسٹس کے ریگولر 3رکنی بینچ میں سنایا جائے گا۔ اس سلسلے میں رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے کاز لسٹ جاری کر دی گئی ہے۔

رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 3رکنی بینچ یہ فیصلہ سنائے گا۔ یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ جسٹس عقیل عباسی اس مقدمے کی سماعت کرنے والی 13 رکنی فل کورٹ کا حصہ نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: مخصوص نشستوں کا کیس: 8 سماعتوں میں کب کیا ہوا؟

اس بات کو لے کر سوشل میڈیا پر خاصی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ جب معاملہ 13 رکنی بینچ نے سنا تو 3رکنی بینچ فیصلہ کیوں سنائے گا، اس حوالے سے وی نیوز نے کچھ سینئر وکلا سے بات کی ہے وہ اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔

 یہ غیر معمولی بات ہے: اکرام چوہدری ایڈووکیٹ

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اکرام چوہدری ایڈووکیٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک غیر معمولی اور حیران کن بات ہے کیونکہ عام طور پر جن ججز نے مقدمے کی سماعت کی ہوتی ہے وہ عدالت میں موجود ہوتے ہیں اور اس پر فیصلہ سنانے سے پہلے دستخط کرتے ہیں، ایک سوال کے جواب کہ جسٹس عقیل عباسی اس بینچ کا حصہ نہیں تھے جس نے یہ مقدمہ سنا، تو وہ کیسے فیصلہ سنانے والے بینچ کا حصہ ہوں گے، اکرام چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ بعض باتیں بڑی حیران کن ہو رہی ہیں۔

’لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس عالیہ نیلم کو چیف جسٹس بنایا گیا جو سنیارٹی میں تیسرے نمبر پر تھیں اور یہ الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، اسی طرح پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو سپریم کورٹ نے منظور کیا حالانکہ وہ اس پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا جس کے پاس اکثریت نہیں تھی، اسی طرح سے یہ فیصلہ 3رکنی بینچ سنانے جا رہا ہے‘۔

 اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں، معمول کے مطابق ہے: بیرسٹر علی ظفر

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وکیل اور سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 3ججوں کی جانب سے فیصلہ سنایا جانا، بالکل معمول کے مطابق ہے، اگر فیصلے پر ججز میں اختلاف بھی ہے، تو یہ تو نہیں ہو سکتا کہ 3ججز اس فیصلے کو تبدیل کرکے کوئی نئی بحث چھیڑ دیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے ججز نے مناسب سمجھا ہوگا کہ بجائے اس کے سارے ججز بینچ توڑ کے یا اپنے مقررہ بینچوں سے آکر فیصلہ سنائیں، 3 ججز ہی فیصلہ سنا دیں، جو بھی فیصلہ ہوگا۔ 3رکنی بینچ وہی سنائے گا کہ اکثریتی فیصلے کی رو سے یہ قرار پاتا ہے، اور ساتھ میں یہ بھی بتائے گا کہ اختلاف کرنے والے ججز نے کن نقاط پر اختلاف رائے کیا، لیکن 3 ججوں کی جانب سے فیصلہ سنایا جانا بالکل ایک روٹین کا معاملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: سنی اتحاد کی مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ کل صبح 9 بجے سنایا جائےگا

انہوں نے کہا کہ کل اگر ساڑھے 9بجے فیصلہ سنایا جانا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ تمام ججز فیصلہ تحریر کرچکے ہیں۔

ہوسکتا ہے ججز مصروفیت کی وجہ سے بینچ میں نہ آسکتے ہوں: کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق اور جمیعت علمائے اسلام ف کے سینیٹر جو اس مقدمے میں جے یو آئی کی طرف سے پیش بھی ہوئے انہوں نے کہا کہ ممکن ہے باقی ججز مصروفیت کے باعث نہ آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کوئی بھی جج سنا سکتا ہے، وہ جج بھی سنا سکتا جس نے مقدمے کی سماعت نہ کی ہو۔ فیصلے پر دستخط تو تمام 13 ججز کے ہوں گے۔

کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اس بارے میں ججز کا اختلاف رائے محض قیاس آرائی ہے، اور معمول کے مطابق ایسا ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp