تھپڑ مارنے پر 5 سال جیل لیکن 3 قتل پر ضمانت کا حقدار، بلوچستان کا ایک سردار

بدھ 29 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان کے ضلع بارکھان میں 3 بچوں کے قتل اور ایک ہی خاندان کے 8 افراد کو صوبائی وزیر مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید رکھنے کا واقعہ سینیٹ کی داخلہ کمیٹی میں زیر بحث رہا۔

متاثرہ خاندان کے سربراہ خان محمد مری بھی اپنی اہلیہ کے ہمراہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے۔ خاتون نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ سردار عبد الرحمٰن کھیتران نے چار سال انہیں اپنی نجی جیل میں قید رکھا اور ان کے سامنے تین بچوں کو قتل کیا۔ ایک بچے کو دس گولیاں ماری گئیں۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ سردار عبد الرحمان کھیتران ان کا قاتل ہے اور اسی قاتل کو ترجمان بنا کر ایف آئی آر درج کی گئی۔ اسی نے اپنا بیان درج کرایا جب کہ اب تک خان محمد مری یا اس کی اہلیہ کی مدعیت میں مقدمہ درج نہیں ہوسکا ہے۔

کمیٹی اجلاس میں انکشاف ہوا کہ سردار عبد الرحمان کھیتران 2013 میں ایک پولیس کو تھپڑ مارنے کے جرم میں 5 سال جیل میں رہے تاہم اب 3 بچوں کے قتل کے الزام میں 3 دن میں ہی ضمانت حاصل کرچکے ہیں۔

آئی جی بلوچستان پولیس عبدالخالق شیخ نے کمیٹی کو بتایا کہ پولیس نے اپنی تفتیش کے بعد اس مقدمہ میں سردار عبد الرحمان کھیتران کو ان کے 3 بیٹوں اور بھانجے سمیت ملزم نامزد کیا ہے۔ ان کے مطابق پولیس پر اس ضمن میں کوئی دباؤ نہیں تھا۔

’بعد میں ملزم (عبدالرحمان کھیتران) کو عدالت سے ضمانت مل گئی تھی جس کے خلاف ہم نے اپیل کی ہوئی ہے۔ ہم نے کھیتران کے تین بیٹوں کو بھی چالان کیا ہے جبکہ پولیس نے متاثرین کو اپنی حفاظتی تحویل میں رکھا۔‘

سینیٹر سرفراز بگٹی نے کمیٹی اجلاس کو بتایا کہ خان محمد مری نے بلوچستان لبریشن آرمی کو چھوڑ کر پر امن شہری بنا لیکن ریاست نے اس کے ساتھ کیا سلوک کیا کہ اس کے 2 بچوں کو ہلاک اور بچی کے ساتھ زیادتی کی گئی۔

’اس کا ملزم کون ہے؟ کون اس کو انصاف دے گا؟ ہمیں سینیٹ میں بھی لوگ کہتے ہیں کہ آپ اپنے ساتھی کے خلاف آواز کیوں اٹھاتے ہیں۔‘

سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ پولیس نے سردار عبد الرحمان کھیتران کے خلاف مقدمہ میں نجی جیل کے قیام، اغوا اور دہشتگردی کی  دفعات شامل نہیں کی ہیں اسی طرح پولیس نے متاثرہ لڑکی کا ابھی تک بیان بھی درج نہیں کیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر محسن عزیز نے بلوچستان پولیس کو سانحہ بارکھان کے ضمن میں درج ایف آئی آر میں متعلقہ دفعات 7 دنوں میں شامل کرنے اور ایک ماہ میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp