مخصوص نشستوں کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری، اختلافی نوٹ میں ججز نے کیا کہا؟

جمعہ 12 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ 17 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال مندوخیل کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔ فیصلے میں جسٹس امین الدین، جسٹس یحیحیٰ آفریدی اور جسٹس نعیم اختر افغان کے اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے 41 کو آزاد ارکان قرار دیا جن میں علی محمد خان، شہریار آفریدی، انیقہ مہدی شامل، احسان اللہ ورک، بلال اعجاز، عمیر خان نیازی اور ثنااللہ خان مستی خیل بھی شامل ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں کیا کہا؟

چیف جسٹس اور جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ پی ٹی آئی یا اس کے کسی رہنما نے آزاد رکن قرار دینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کہیں چیلنج نہیں کیا، تاہم اس حقیقت کے پیش نظر درخواستیں انتخابی کارروائی کا تسلسل ہیں اس لیے عدالت کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد قرار دینے کا معاملہ دیکھ سکتی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال مندوخیل کے اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا کہ آئین کا آرٹیکل 51(1)(ڈی) خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں کا ضامن ہے، جن امیدواروں نے کاغذات نامزدگی واپس لینے والے دن تک کوئی اور ڈیکلیریشن جمع نہیں کرایا وہ پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا حصہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں کا کیس: 8 سماعتوں میں کب کیا ہوا؟

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ شامل کرکے مخصوص نشستوں کی تقسیم کرے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ ایسے امیدوار جنہوں نے 24 دسمبر 2023ء تک کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ تھی اور انہوں نے خود کو آزاد یا کسی دوسری جماعت کے ساتھ وابستگی کا سرٹیفیکیٹ نہیں دیا وہ آزاد تصور ہوں گے۔

اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا کہ سنی اتحاد کونسل ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے آزاد ارکان کو حق حاصل ہے کہ وہ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوسکیں، جن لوگوں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی ہے وہ اپنی رضامندی سے سنی اتحاد میں شامل ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستیں: ریلیف مانگنے سنی اتحاد کونسل گئی تھی مگر ریلیف پی ٹی آئی کو دے دیا گیا، وزیر قانون

فیصلے میں پاکستان تحریک انصاف کے قرار دیے گئے 39 ارکان اسمبلی کی فہرست بھی شامل ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے ان 39 ارکان میں امجد علی خان، سلیم رحمان، سہیل سلطان، بشیر خان جنید اکبر، اسد قیصر، شہرام ترکئی، انور تاج، فضل محمد خان، ارباب عامر ایوب اور شاندانہ گلزار شامل ہیں۔

فیصلے میں اسامہ میلہ، شفقت اعوان، علی افضل ساہی، خرم شہزاد ورک ، لطیف کھوسہ، رائے حسن نواز، عامر ڈوگر، زین قریشی، رانا فراز نون، صابر قریشی، اویس حیدر جکھڑ اور زرتاج گل کو بھی تحریک انصاف کے ارکان قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستیں: ہمیں ہمارا حق مل گیا، پی ٹی آئی کا مؤقف

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فل بینچ نے آج (بدھ کو) پارلیمنٹ کی مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر مقدمے کا محفوظ شدہ فیصلہ سنایا تھا، جس کے تحت قومی اسمبلی کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کا حق قرار پائی تھیں۔

8 ججوں کے مقابلے میں 5 کی مخالفت سے اکثریتی فیصلہ جسٹس منصورعلی شاہ نے سنایا، جس کے مطابق پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کو دینے اور پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے اسے برقرار رکھنے کے دونوں فیصلے بھی کالعدم قرار دیدیے گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp