چیف جسٹس اقلیتی فیصلے کا حصہ، کیا ایسا پہلی بار ہوا ہے؟

جمعہ 12 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج 8 اور 5 کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے نہ صرف پاکستان تحریک انصاف کو پارلیمانی جماعت کے طور پر تسلیم کرلیا بلکہ سنی اتحاد کونسل میں شامل اراکین کو 15 روز کا وقت بھی دے دیا کہ وہ جس بھی سیاسی جماعت میں شامل ہونا چاہیں ہو سکتے ہیں۔

اکثریتی فیصلے سے چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسٰی سمیت 5 ججز نے اختلاف کیا۔ ہماری عدالتی تاریخ میں ایسا بہت ہی کم دیکھنے میں آیا ہے کہ چیف جسٹس اقلیتی فیصلے کا حصہ ہوں۔ عمومی طور پر چیف جسٹس ہمیشہ اکثریتی فیصلے کا حصہ ہی ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس کا اقلیتی فیصلے کا حصہ ہونا کیا حیران کن امر ہے؟

مزید پڑھیں: مخصوص نشستوں کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری، اختلافی نوٹ میں ججز نے کیا کہا؟

جماعت اسلامی پر پابندی کا فیصلہ

سینیئر قانون دان حامد خان کہتے ہیں کہ اس طرح کی 2 مثالیں پہلے سے موجود ہیں۔ 1963 میں جماعت اسلامی پر بین لگا تو اس فیصلے کو  سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ اس وقت مولانا مودودی کیس میں بینچ کے سربراہ سابق چیف جسٹس اے آر کارنیلئس نے بطور بنیچ سربراہ اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

مشرف نااہلی کیس

29 ستمبر 2007 کو سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف کے فوجی سربراہ اور صدر پاکستان 2 عہدوں کے خلاف درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے دی تھی۔ مذکورہ درخواست 6 اور 3 کی اکثریت سے مسترد کی گئی جبکہ بینچ کے سربراہ جسٹس رانا بھگوان داس اقلیتی فیصلے کا حصہ تھے۔

ایڈووکیٹ اکرام چوہدری

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر وکیل اکرام چوہدری ایڈووکیٹ نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ 1980 سے ہائیکورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ کے وکیل رہے ہیں۔ ان کی یاداشت میں ایسا کوئی واقعہ نہیں جب چیف جسٹس اقلیتی فیصلے کا حصہ بنے ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں کتنی نشستیں ملیں گی؟

انہوں نے کہا کہ مولانا مودودی کیس انہیں یاد ہے لیکن تب ججوں کے درمیان اس طرح سے اختلاف نہیں تھا جیسا کہ آج نظر آتا ہے اور یہ مثبت رویہ نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’ایلی للّی‘ وزن گھٹانے والی ادویات کی کامیابی سے پہلی ٹریلین ڈالر کمپنی

ضمنی انتخابات: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رانا ثنا اللہ کو 50 ہزار روپے جرمانہ

کوپ 30: موسمیاتی مذاکرات میں رکاوٹ، اہم فیصلے مؤخر

صدر آصف علی زرداری کا لبنان کے یومِ آزادی پر پیغام، لبنانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کا اعادہ

نائجیریا: مسلح افراد کا ایک ہفتے میں دوسری بار اسکول پر حملہ، 215 طلبا اغوا

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت