’فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقد ہونے والی ’پیرا لمپکس گیمز‘ میں صرف 50 دن باقی رہ گئے ہیں، اہم بات یہ ہے کہ کھیلوں کے بڑے مقابلوں کے اس میگا ایونٹ میں اس بار پناہ گزینوں کی 8 رکنی ٹیم بھی شرکت کرے گی۔
انٹرنیشنل پیرا لمپک کمیٹی (آئی پی سی) کے مطابق پیرس پیرالمپکس مقابلوں میں 6 مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 8 پناہ گزینوں کی ٹیم بھی شریک ہوگی، یہ کھلاڑی پیرا پاور لفٹنگ، پیرا ٹیبل ٹینس، پیرا تائیکوانڈو، پیرا ٹرائیتھلون، اور وہیل چیئر فینسنگ کے مقابلوں میں حصہ لیں گے۔
پیرا لمپکس مقابلوں میں شرکت کرنے والی یہ پناہ گزینوں کی یہ ٹیم ماضی کی نسبت پناہ گزینوں کی سب سے بڑی ٹیم ہے،2016 میں ہونے والے ریو پیرا لمپکس میں پناہ گزینوں کی ٹیم 2 اور 2020 میں ٹوکیو پیرا لمپکس مقابلوں میں 6 کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔
We’re cheering for all the amazing athletes who were chosen for the #RefugeeParalympicTeam. 🙌 Bring on the #Paris2024 @Paralympics. #CheerForRefugees.
Learn more about the team: https://t.co/U9TXTyDLoF pic.twitter.com/RBDOpLXCPf
— UNHCR, the UN Refugee Agency (@Refugees) July 9, 2024
واضح رہے کہ انٹرنیشنل پیرا لمپک کمیٹی (آئی پی سی) کھیلوں کی بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد کھلاڑیوں کی کارکردگی سمیت مختلف معیارات کو مدنظر رکھ کر پناہ گزینوں کی ٹیم منتخب کرتی ہے، اس ضمن میں کھلاڑیوں کے ممالک اور ’یو این ایچ سی آر‘ سے ان کھلاڑیوں کی پناہ گزین حیثیت کی تصدیق بھی کی جاتی ہے۔
’پناہ گزین کھیل کھیل اور زندگی کے بہت سے دوسرے شعبوں میں بھی کامیاب ہوتے ہیں‘
یہ بھی پڑھیں : معذور مکسڈ مارشل آرٹس فائٹر ’زایون کلارک‘ نے پیرس اولمپکس پر نظریں جمالیں
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ مسلسل تیسرے پیرا لمپکس کھیلوں میں پناہ گزینوں کی پرعزم اور متاثر کن ٹیم دنیا کو دکھائے گی کہ اگر انہیں موقع دیا جائے تو وہ کیا کچھ حاصل کر سکتے ہیں، پناہ گزینوں کو مواقع ملتے رہیں تو وہ کھیل اور زندگی کے بہت سے دوسرے شعبوں میں بھی کامیاب ہوتے ہیں۔
فلیپو گرینڈی کا کہنا ہے کہ ‘یو این ایچ سی آر’ بین الاقوامی پیرا لمپک کمیٹی کا مشکور ہے جو ادارے کی بڑھتی ہوئی شراکتوں میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہوئے پناہ گزینوں کو کھیلوں کی جانب لایا ہے، کھیل پناہ گزینوں کی ذہنی اور جسمانی تندرستی کے ساتھ ساتھ اپنے میزبان لوگوں کے ساتھ شمولیت اور انضمام کے معاملے میں بھی خاص اہمیت رکھتے ہیں۔
’ہر کھلاڑی کی داستان بے مثال صبر و استقامت کی عکاس‘
انٹرنیشنل پیرا لمپک کمیٹی کے صدر اینڈریو پارسنز نے پناہ گزین کھلاڑیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیرا لمپکس میں حصہ لینے والے ہر کھلاڑی کی داستان بے مثال صبر و استقامت کی عکاس ہے، مگر پناہ گزین کھلاڑیوں کی جنگ اور ظلم و ستم سے بچنے کے لیے ان کا سفر اور پیرا لمپک کھیلوں میں حصہ لینے کی جدوجہد نہایت متاثر کن ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : پیرس اولمپک گیمز: طالبان نے 3 افغان خواتین ایتھلیٹس کی ذمہ داری قبول کرنے سے کیوں انکار کیا؟
ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں میں سے بیشتر انتہائی سنگین حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں، ان کھلاڑیوں نے ثابت قدمی اور ناقابل یقین عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کھیلوں تک رسائی حاصل کی اور دنیا بھر کے پناہ گزینوں کو امید دلائی ہے۔ پناہ گزینوں کی پیرا لمپک ٹیم یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ کھیل انسان کی زندگی میں انقلابی تبدیلی لاسکتے ہیں۔
1.2 ارب معذور افراد کی نمائندگی
پناہ گزینوں کی ٹیم کی قیادت کرنے والے نیاشا مہاراکوروا کہتے ہیں کہ انہوں نے 2012 میں لندن پیرا لمپک کھیلوں میں وہیل چیئر ٹینس میں زمبابوے کی نمائندگی کی تھی، وہ ان کھیلوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے والے 2 کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔
نیاشا مہاراکوروا کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں کی پیرا لمپک ٹیم سبھی کے لیے مثال ہے، حالات کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں، ان کھلاڑیوں نے سب سے اعلیٰ سطح پر پیرا لمپک کھیلوں تک رسائی حاصل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : لاس اینجلس اولمپکس میں کرکٹ کو باقاعدہ طور پر شامل کر لیا گیا
انہوں نے کہا کہ 8 کھلاڑیوں اور ایک رہنما کی صورت میں یہ پناہ گزینوں کی تاریخ کی سب سے مضبوط اور بہترین پیرا لمپک ٹیم ہے۔ یہ کھلاڑی نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں کی نمائندگی ہی نہیں کر رہے بلکہ دنیا کے 1.2 ارب معذور افراد کے نمائندے بھی ہیں۔