روس کے شمالی علاقے یاکوشا میں سائنسدانوں نے تقریباً 44 ہزار سال پرانے بھیڑیے کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا ہے جو ’پرما فراسٹ‘ سے 2021 میں ملی تھی۔
آزاد فضاؤں میں رہنے والے بھیڑیے تقریباً سال تک کی عمر پاتے ہیں، اگر یاکوشا سے ملنے والا بھیڑیا پرما فراسٹ میں نہ دب گیا ہوتا تو اس کی ہڈیاں کب کی مٹی بن چکی ہوتیں۔
یہ بھی پڑھیں : چترال: مردہ مادہ بھیڑیے کے ساتھ کاٹ پیٹ کی کوشش، بات تھانہ کچہری تک پہنچ گئی
یہ 2021 کا واقعہ ہے کہ روس کے علاقے یاکوشا کے نواحی علاقے ابیسکی میں قدیم برف پگھلنے پر وہاں کے لوگوں کو ایک بھیڑیے کی لاش نظر آئی جو درست حالت میں تھی۔
مقامی لوگوں نے بھیڑے کی لاش حکام کے حوالے کر دیی تھی،جنہوں نے اسے تحقیق کے لیے سائنس دانوں کے پاس بھیج دیا۔
روسی سائنسدان البرٹ پروٹوپوف کہتے ہیں کہ ہمیں اس سے قبل 44 ہزار سال پہلے کے کسی جان دار کی لاش نہیں ملی۔
البرٹ پروٹوپوف کا کہنا ہے کہ یاکوشا کے جنگلاتی علاقوں میں عموماً سبزی خور جانور خوراک کی تلاش میں جاتے ہیں جب کہ گوشت خور بھیڑیے ان کا پیچھا کرتے ہیں، بعض دفعہ جانور برف میں پھنس جاتے ہیں اور پھر انہیں برف کی نئی تہیں ڈھانپ لیتی ہیں، لیکن کسی گوشت خور جانور کی لاش کا اس علاقے سے ملنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں : وزیرستان: بھوکے بھیڑیے 56 مویشی ہڑپ کرگئے، رہائشی فاقوں پر مجبور
انہوں نے بتایا کہ یاکوشا سے ملنے والا بھیڑیا بہت چست تھا، وہ جسامت کے اعتبار سے بڑا تھا اور اس کا حجم اُس دور کے شیروں اور ریچھوں سے قدرے کم تھا۔
یورپیئن یونیورسٹی آف سینٹ برگ کے ایک سائنس دان آرتیوم نیدولوز نے برفانی دور کے 44 ہزار سال پرانے بھیڑیے کے پوسٹ مارٹم کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ماہرین یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ برفانی دور میں بھیڑیوں کی خوراک کیا تھی۔
یہ بھی پڑھیں : سرمئی بھیڑے جرمنی کو الوداع کہہ کر اسپین کیوں جا رہے ہیں؟
سائنسدان یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ اس نے اپنی ہلاکت سے قبل کیا کھایا تھا اور اس کا تعلق موجودہ بھیڑیوں کی کس نسل سے ہے۔