غیرملکی کوہ پیماؤں کے ساتھ ’کے ٹو‘ پر مہم جوئی، پورٹر جان کی بازی ہار گیا

اتوار 14 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کا شمالی علاقہ گلگت بلتستان اپنی خوبصورتی کی وجہ سے جہاں سیاحت کے لیے مشہور ہے وہیں دنیا کی بلند ترین چوٹی کے ٹو پر مہم جوئی کے لیے دنیا بھر سے کوہ پیما تشریف لاتے ہیں، اس خطرناک ترین چوٹی کو سر کرنے کے لیے کوہ پیماؤں کو پورٹرز کی ضرورت ہوتی ہے جو مہم جوئی کے دوران ان کی مدد کرتے ہیں۔

کے ٹو ہو یا دنیا کی کوئی اور چوٹی، مہم جوئی کے دوران جان جانے کے خدشات بھی موجود ہوتے ہیں، اب تک متعدد کوہ پیما جان کی بازی ہار چکے ہیں، ایسا ہی ایک واقعہ آج گلگت بلتستان میں پیش آیا ہے جہاں شگر کے ٹو بیس کیمپ پر شدید موسمی حالات کے باعث بیمار پڑنے والے پورٹر شیر محمد شگری ریسکیو آپریشن کا انتظار کرتے کرتے انتقال کرگئے۔

یہ بھی پڑھیں کے ٹو کو سر کرنے کا مشن، 4 پاکستانی خواتین بھی سبز ہلالی پرچم لہرانے کے لیے تیار

پورٹرز بہت ہی کم اجرت میں جان ہتھیلی پر رکھ کر رزق حلال کمانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ ان کی انشورنس بھی صرف 2 لاکھ روپے ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے، جبکہ دوسری طرف ہیلی کاپٹر کے ایک راؤنڈ کا کرایہ 20 ہزار ڈالر ہے۔ ایسی صورتحال میں پورٹرز کے لیے قانون سازی وقت کی ضرورت ہے۔

غیر ملکی کوہ پیماؤں کے ساتھ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بیس کیمپ تک سفر کے قافلے میں شریک شگر سے تعلق رکھنے والے پورٹر شیر محمد طبیعت خراب ہونے کے باعث بیہوش ہوگئے تھے اور آج صبح ان کی موقت واقع ہوئی۔

شیر محمد کا انتقال کوئی نئی بات نہیں، اس سے قبل بھی متعدد پورٹرز بروقت ریسکیو نہ کیے جانے کے باعث موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔

شیر محمد کی طبیعت خراب ہونے پر اہل خانہ نے گزشتہ روز فورس کمانڈر سے انہیں ریسکیو کرنے کے لیے اپیل کی تھی۔ جس پر پاک فوج کی جانب سے صبح ریسکیو کرنے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز حکام نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ علی الصبح ہیلی کاپٹر کنکورڈیا گلیشیئر پر بیہوش شیر محمد کو ریسکیو کریں گے جبکہ اس کی عسکری حکام کی جانب سے منظوری کی بھی مصدقہ اطلاعات تھیں تاہم غریب مزدور بروقت طبی امداد اور ریسکیو سہولت میسر نہ ہونے کے باعث جان کی بازی ہار گیا۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر غیرملکی کوہ پیماؤں کو کوئی حادثہ پیش آنے کی صورت میں ہنگامی اقدامات کیے جاسکتے ہیں تو پورٹرز کے لیے ایسا کیوں ممکن نہیں۔ اب ضروری ہے کہ مرنے والے پورٹرز کے خاندان کو معقول معاوضہ فراہم کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp