پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ، مسلم لیگ ن کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگیں

پیر 15 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں سیاسی جماعتوں کا آپس میں دست و گریباں ہونا اور پابندیاں لگنا کوئی نئی بات نہیں، ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی بھی اس عمل سے گزر چکی ہیں، لیکن 7 دہائیاں گزرنے کے بعد بھی ملکی سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی تنازعات خود حل کرنے کا کوئی طریقہ کار بنانے میں ناکام رہی ہیں۔

حکومت نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر ردعمل آنے کا سلسلہ جاری ہے، جہاں دیگر سیاسی جماعتوں نے اس فیصلے کی مخالفت کی وہیں مسلم لیگ ن کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی لگانے اور عمران خان پر آرٹیکل 6 کے تحت ریفرنس لانے کا فیصلہ

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خرم دستگیر نے حکومتی فیصلے پر کہا ہے کہ میں کسی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں۔

انہوں نے کہاکہ عارف علوی، عمران خان اور قاسم سوری نے آئین توڑا، ان کے خلاف اگر حکومت کارروائی کررہی ہے تو یہ درست اقدام ہے کیونکہ کسی کو بھی غیرآئینی حرکت کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

خرم دستگیر نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کا مقابلہ سیاست اور کارکردگی سے کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں کیا عمران خان، عارف علوی اور قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی ممکن ہے؟

دوسری جانب مسلم لیگی رہنما عابد شیر علی نے بھی کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ نواز شریف کبھی انتہا پر نہیں جاتے۔

واضح رہے کہ حکومت نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے علاوہ سابق صدر عارف علوی، عمران خان اور قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں ن لیگ سیکیورٹی تھریٹ، آرٹیکل 6 غیر آئینی حرکتیں کرنے والوں کے خلاف لگنا چاہیے، پاکستان تحریک انصاف

وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک کے ساتھ بہت کھلواڑ ہوچکا، اب کہنا چاہتے ہیں کہ ’نومور‘ ۔ ہم اس ملک کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ہم سمجھتے ہیں کہ کہ اگر اس ملک کو آگے لے کر جانا ہے تو پھر تحریک انصاف اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp