پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں رہنماؤں نے پی ٹی آئی پر پابندی اور بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر آرٹیکل 6 لگانے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کردیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ممبران کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ پارلیمانی پارٹی نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایڈہاک ججز کی تقرریوں کے فیصلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اہم ترین اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاکستان تحریک انصاف وسنی اتحاد کونسل کے مرکزی قائدین اور اراکینِ پارلیمان نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف پر پابندی کے حکومتی فیصلے پر امریکا کا اظہار تشویش
اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال سمیت تحریک انصاف اور سنّی اتحاد کونسل کی مشترکہ حکمتِ عملی کے حوالے سے مفصل گفتگو کی گئی، پارلیمانی پارٹی نے تحریک انصاف پر پابندی اور عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا حکومتی فیصلہ یکسر مسترد کردیا۔
اجلاس کے شرکا نے حکومت کی جانب سے بانی چئیرمین عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کے فیصلے کی شدید مذمت کی، جس پر پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں چیف الیکشن کمیشنر کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
ترجمان تحریک انصاف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق تحریک انصاف کو لیول پلئینگ فیلڈ سے محروم کرنے اور عام انتخابات میں امیدواروں کو پارٹی سے وابستگی کے حق سے محروم کرنے پر چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ممبران کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے سے پیپلز پارٹی کو بےخبر رکھا گیا، شیری رحمان
اعلامیہ کے مطابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کے اعترافی بیان سمیت ریکارڈ پر موجود متعدد شواہد چیف الیکشن کمشنر کی عام انتخابات میں ہونے والی بدترین دھاندلی میں مجرمانہ کردار کی توثیق کرنے کے لیے کافی ہیں۔
آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے حقیقی کردار وہ تمام آئین شکن ہیں جنہوں نے گزشتہ 2 سالوں کے دوران اپنے ناجائز اقتدار کی طوالت کے لیے ہر قدم پر شہریوں کے دستوری حقوق کی دھجیاں اڑاتے ہوئے آئین کو پامال کیا ہے۔
عام انتخابات کے انعقاد میں 90 روز کی دستوری مدت سے تجاوز سے لے کر 8 فروری کو مینڈیٹ پر ڈالے جانے والے ڈاکے میں مجرمانہ سہولتکاری کرنے والے تمام افراد کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
اجلاس میں پارلیمانی پارٹی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے ساتھ لاہور منتقلی کے دوران ناروا سلوک کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی، ملک کے سابق وزیر خارجہ کو بیماری کی حالت میں غیر انسانی و غیراخلاقی سلوک کا نشانہ بنانا انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے۔
اس کو بھی پڑھیں: ن لیگ سیکیورٹی تھریٹ، آرٹیکل 6 غیر آئینی حرکتیں کرنے والوں کے خلاف لگنا چاہیے، پاکستان تحریک انصاف
اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کا اعلان غیر منتخب حکومت کی بوکھلاہٹ کا ثبوت اور اعتراف ِشکست ہے، ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت پر پابندی کا فیصلہ تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں کا راستہ روکنے کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے سے انحراف کی جانب ایک قدم ہے۔
’جمہوریت کے نام نہاد علمبرادروں کی اپنی اتحادی جماعتیں اس غیر جمہوری فیصلے کو مسترد کرچکی ہیں‘۔
اعلامیہ کے مطابق پارلیمانی پارٹی نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایڈہاک ججز کی تقرریوں کے فیصلے پر بھی اظہار تشویش کیا ہے، ایڈہاک ججز کی تقرری کے ذریعے سپریم کورٹ کی حقیقی ساخت تباہ کرکے مصنوعی طریقے سے فردِ واحد کی عددی برتری کا اہتمام کیا جارہا ہے۔
ایڈہاک ججز کی آڑ میں واضح تعصّبات اور نہایت قابلِ اعتراض کردار کے حامل ججوں کو پھر سے سپریم کورٹ کا حصہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، سپریم کورٹ میں زیر التواء 56 ہزار کیسز کو جواز بنا کر ایڈہاک ججز کی تعیناتی بدنیتی پر مبنی ہے جس کا واحد مقصد ہم خیال ججز کے ذریعے تحریک انصاف کو نشانہ بنانا ہے۔
اعلامیہ میں حکومت کی جانب سے اپنے ٹاؤٹس کے ذریعے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد نہ کرنے کے بالواسطہ پیغامات کی بھی شدید مذمت کی گئی، عدالتوں سے اپنی مرضی کے فیصلے لینے کے لیے ججز کو ڈرانے دھمکانے اور عدلیہ پر حملے کرنے والی جماعت نہایت دیدہ دلیری سے عدالت عظمیٰ کی احکامات پیروں تلے روندنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے حوالے سے فیصلے سے انحراف کے نہایت سنگین نتائج ہوں گے جو سیاسی عدم استحکام اور انتشار کو ہوا دیں گے۔
یہ پڑھیں: پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا
پاکستان تحریک انصاف عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے سے انحراف کی کوئی بھی کوشش کرنے والے آئین شکنوں کے خلاف ہر سطح پر بھرپور مزاحمت کرے گی، پارلیمانی پارٹی نے عدالتی فیصلے کے بعد منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی غیرقانونی گرفتاریوں و پارٹی سے وابستہ افراد کی جبری گمشدگیوں کی بھی شدید مذمت کی۔
اعلامیہ کے مطابق اراکین اسمبلی صاحبزادہ امیر سلطان کے بعد معظم جتوئی کی غیرآئینی گرفتاری پارلیمانی روایات کی خلاف ورزی ہے، اظہر مشوانی اور ڈاکٹر شہباز گل کے بھائیوں اور تحریک انصاف مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے سینئر رکن سمیت جبری طور پر لاپتا افراد کے معاملے میں تاحال کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آسکی ہے۔
بوکھلاہٹ کا شکار مینڈیٹ چور گزشتہ 2سال سے جاری ماورائے آئین گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں جیسے شرمناک حربوں کے تسلسل سے اپنے مقاصد ہرگز حاصل نہیں کر پائیں گے۔
اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی غیر آئینی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے معاملے پر پارلیمان میں بھرپور آواز اٹھائیں گے، سپریم کورٹ جبری طور پر لاپتا افراد کے حوالے سے زیر التوا پٹیشنز فوری طور پر سماعت کے لیے مقرر کرکے گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے فوری اقدامات اٹھائے۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں واضح کیا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف اس بدترین فسطائیت اور ماورائے آئین و قانون اقدامات کے خلاف عدالتی چارہ جوئی سمیت ہر سطح پر بھرپور مزاحمت کرے گی۔