پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی وزیراعظم کو گریڈ 16 سے 22 تک کے افسران کو مفت بجلی کی فراہمی ختم کرنے کی سفارش کردی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی وزیراعظم محمد شہباز شریف کو گریڈ 16 سے 22 تک کے افسران کو مفت بجلی کی فراہمی ختم کرنے کی سفارش کردی۔
کمیٹی نے پاورڈویژن کے ترقیاتی اخراجات کے لیے دی گئی گرانٹ میں سے ایک ارب 48 کروڑ لیپس ہونے پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیر صدارت ہوا جس میں وزارت توانائی سے متعلق سال 2021-22 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں پاورڈویژن کے ترقیاتی اخراجات کے لیے دی گئی گرانٹ میں سے ایک ارب 48 کروڑ لیپس ہونے کا انکشاف ہوا جس پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا اور حکام کے جواب پر عدم اطمینان ظاہر کیا۔
کمیٹی نے گرانٹ لیپس ہونے کے معاملے سمیت دیگر آڈٹ اعتراضات کی انکوائری کرنے کی ہدایت کردی جب کہ وزارت توانائی کو دوبارہ محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی۔
چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ ہم نے بجلی کے مفت یونٹس ختم کرنے کی ہداہت کی تھی، کمیٹی کی ہدایت پر عملدرآمد کا جواب نہیں آیا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ پاور ڈویژن کے نقصانات کتنے ہیں؟ اس پر سیکرٹری پاور ڈویژن نے جواب دیا کہ اس سال نقصانات 590 ارب تک ہوں گے۔
پاور ڈویژن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ افسران کو ایک سال میں قریباً 9 ارب روپے کی بجلی مفت فراہم کی جاتی ہے۔
نور عالم خان نے کہا کہ ایم این اے اور پارلیمنٹیرینز نہ مفت بجلی لگاتے ہیں نہ ہی مفت گیس۔