امریکی انتخابات، ٹرمپ ریپبلکن کے باضابطہ امیدوارنامزد،’ہم ایک ناقابل یقین فتح حاصل کریں گے‘،ڈونلڈٹرمپ

جمعہ 19 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی نامزدگی کو باضابطہ طور پر قبول کر لیا ہے جب کہ ڈیموکریٹس کے امیدوار جو بائیڈن نے دوبارہ صدر نہ بننے پر غور شروع کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ نے مخالف جے ڈی وینس کو اپنا نائب صدر کا امیدوار کیوں بنایا؟

ملواکی میں ریپبلکن کنونشن (آر این سی ) سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، میں فخر کے ساتھ امریکی صدر کے لیے آپ کی نامزدگی قبول کرتا ہوں۔’ہم ایک ناقابل یقین فتح حاصل کریں گےاور ہم اپنے ملک کی تاریخ کے 4 عظیم ترین سالوں کا آغاز کریں گے۔

گزشتہ ہفتے ایک ریلی کے دوران ایک 20 سالہ نوجوان کی جانب سے فائر، جس سے ان کا ایک کان معمولی زخمی ہوا تھا تاہم ایک راہگیر ہلاک ہو گیا تھا، کے بعد یہ ان کی پہلی تقریر تھی۔

صدر ٹرمپ نے اپنے کان پر پٹی باندھے ہوئے کہا کہ ’میں پورے امریکا کا صدر بننے کی دوڑ میں شامل ہوں نہ کہ آدھے امریکا کا، کیونکہ آدھے امریکا کے لیے جیتنے میں کوئی فتح نہیں ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں، امریکی صدر جو بائیڈن کا اصرار

ادھرڈونلڈ ٹرمپ کے آراین سی سے خطاب کے بعد امریکا کی سیاسی صورت حال یکسر بدلنے لگی ہے کیوں کہ امریکی اخبار کے مطابق صدر جو بائیڈن کے انتہائی قریبی افراد کا کہنا ہےکہ جو بائیڈن نے صدارتی امیدوار بننے سے اگرچہ دستبردار ہونے کے لیے ابھی اپنا ذہن نہیں بنایا لیکن بظاہر وہ اس حقیقت کو تسلیم کر رہے ہیں کہ انہیں اس دوڑ سے دستبردار ہونا پڑے گا۔

اخبار کے مطابق بائیڈن اب اس بات پر یقین کرنے لگے ہیں کہ نومبر کے صدارتی انتخابات کو جیتنا ان کے لیے مشکل ہوگا۔

امریکی اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ممکن ہے کہ جوبائیڈن کملا ہیریس کو صدارتی امیدوار کی حیثیت سے نامزد کردیں۔ ادھر میری لینڈ کے رکن کانگریس جیمی ریسکین بھی اب ان ڈیموکریٹ رہنماؤں میں شامل ہیں جو بائیڈن پر زور دے رہے ہیں کہ وہ دستبردار ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ، اسنائپر نے شوٹر کو دیکھنے کے باوجود گولی نہیں چلائی، اہم ویڈیو سامنے آگئی

81 سالہ بائیڈن اپنی ہی ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے پارٹی چھوڑنے اور نائب صدر کملا ہیرس یا کسی اور امیدوار کے لیے راہ ہموار کرنے پر مجبور ہونے کے قریب دکھائی دے رہے ہیں، دوسری جانب انہیں اس خدشے کا بھی سامنا ہے کہ ان کی بگڑتی ہوئی جسمانی صحت نومبر میں ہونے والے عام انتخابات میں ان کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔

ادھر جمعہ کو سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ریپبلکن نیشنل کنونشن میں اپنی تقریر میں دوسری مدت کے لیے اپنے وعدوں کا ذکر کیا، جس میں اشیائے خورونوش اور گیس کی قیمتوں کو کم کرنا، ملازمتوں کو واپس لانا اور سرحد کو محفوظ بنانا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ میں فرق یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ویل چیئر پر نہیں بیٹھے گا

انہوں نے بائیڈن کی سرحدی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس وقت امریکا کے پاس ’نااہل قیادت‘ہے انہوں نے دعویٰ کیا کہ افراط زر کا بحران امریکی عوام کی زندگی کو مشکلات سے دوچار کر رہا ہے۔

ٹرمپ کی افغانستان سے انخلا کی مذمت

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی انخلا کو دنیا میں رونما ہونے والے دیگر بحرانوں سے جوڑتے ہوئے کہا کہ ’ افغانستان سے تباہ کن انخلا کے ساتھ ہی ہماری ناکامی کا پردہ فاش ہونا شروع ہوا، جو ہمارے ملک کی تاریخ کی بدترین ذلت ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ آور نوجوان کی حقیقت سامنے آگئی

سابق صدر نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ مجھے کسی ایسے شخص کے ساتھ مل کر کام کرنا اچھا لگتا ہے جس کے پاس بہت زیادہ جوہری ہتھیار ہوں۔‘

ٹرمپ نے کنونشن میں کم جونگ ان کے بارے میں مزید کہا کہ شمالی کوریا کے صدر مجھے بھی واپس اقتدار میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp