اسلام آباد کی سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی۔
عمران خان کے وکلا نے ان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے اسلام آباد بار کی جانب سے جاری ہڑتال کا عذر پیش کیا۔
جس پر وکیل امجد پرویز نے موقف اپنایا کہ وکلا کی ہڑتال میں عمران خان تو شامل نہیں۔ اگر ان کے وکیل ہڑتال پر ہوتے تو انہیں کمرہ عدالت میں ہونا چاہیے تھا۔ انکا موقف تھا کہ ٹرائل کورٹ میں ملزم کو حاضری یقینی بنانا ہوتی ہے۔
اس موقع پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ حکومت کی جانب سے عمران خان کو فراہم کردہ سیکیورٹی واپس لینے کے بعد اس کی سیکیورٹی کو لاحق خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
خواجہ حارث کا موقف تھا کہ عمران خان سیکیورٹی خدشات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوئے تاہم وہ ویڈیو لنک کے ذریعے کسی بھی وقت عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں۔
’چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی عمران خان کی سیکیورٹی واپس لینےپر رپورٹ طلب کی ہے۔ لہٰذا عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے ہم دیگر عدالتی کارروائی جاری رکھیں گے۔‘
وکلا کی جانب سے دلائل کے بعد جج ظفر اقبال نے مشترکہ مشاورت سے عدالتی سماعت پر اتفاق رائے کا مشورہ دیا۔ اس موقع پر وکیل فیصل چوہدری نے عید کے بعد سماعت کی تجویز دی۔
تاہم خواجہ حارث کی جانب سے سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کرنے کی تجویز پر عدالت نے مزید سماعت 29 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان کی آج عدالتی حاضری سے استثنٰی کی درخواست منظور کرلی۔
علاوہ ازیں عمران خان کے وکلا کی جانب سے توشہ خانہ کیس کے قابلِ سماعت ہونے کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے جس پر آئندہ سماعت کے دوران دلائل دیے جائیں گے۔