دودھ کی قیمت میں اضافہ:’خود بھوکا مر جانا قبول، بچوں کو بھوکا نہیں مار سکتے ‘

ہفتہ 20 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں حالیہ بجٹ کے بعد، آئے روز بجلی و دیگر اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس کے باعث دودھ کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ حکومت نے ڈبہ بند دودھ پر 18فیصد جی ایس ٹی ٹیکس لگایا ہے جس سے عام صارف خاصا متاثر ہوا ہے۔ جس دودھ کے ڈبے کی قیمت 70 روپے تھی، وہ بڑھ کر 95 روپے ہوچکی ہے۔ صرف یہی نہیں بچوں کے خشک دودھ کی قیمتوں میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت آسٹریلیا میں 1 لیٹر دودھ کی قیمت تقریباً 310 روپے پاکستانی ہے، فرانس میں 340 روپے پاکستانی ہے جبکہ پاکستان میں اس وقت 1 لیٹر دودھ کے ڈبے کی قیمت 370 روپے ہے۔

اس حوالے سے راولپنڈی کے ہول سیلر محمد عامر اسلم نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈبہ بند دودھ کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں جس کی وجہ سے تقریباً 30 فیصد سیل متاثر ہ ہو چکی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 1 لیٹر والے جس دودھ کے ڈبے کی قیمت 290 روپے تھی اب وہ تقریباً  370 روپے کا ہو چکا ہے۔ اس قدر  زیادہ قیمت بڑھ جانے کے بعد گاہک نے تو اس دودھ کا بائیکاٹ کرنا ہی ہے۔

’ گاہک تو دور کی بات میں نے خود ڈبے والا دودھ گھر لے جانا چھوڑ دیا ہے۔ اب ہم کھلا دودھ استعمال کرتے ہیں کیونکہ کھلا دودھ ڈبے کے دودھ کی نسبت سستا ہے۔ ویسے تو کھلے دودھ کی قیمت بھی بڑھی ہے، اس کے باجود  وہ ڈبے کے دودھ کی نسبت سستا ہے۔اگرچہ  یہاں بکنے والا کھلا دودھ بھی کافی غیر معیاری ہوتا ہے۔ ‘

پاکستان ڈیری اینڈ کیٹل فارم ایسوسی ایشن کے سینٹرل انفارمیشن سیکریٹری رانا شکیل کا کھلے دودھ کی قیمتوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ کھلے دودھ کی قیمت 180 روپے سے بڑھ کر 240 روپے ہو چکی ہے۔ اس وقت فارمر کو اپنا سارے اخراجات ملا کر دودھ  200 روپے فی لیٹر پڑ رہا ہے۔ یوں جب وہ ریٹیلر کے پاس پہنچتا ہے تو ظاہری بات ہے کہ دودھ کی قیمت میں اضافہ ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سب یہ کہہ رہے ہیں، کھلے دودھ کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ ٹیکس صرف ڈبے اور خشک دودھ پر لگایا ہے۔ مگر جو بھینسوں کی فیڈ ہے، اس میں کچھ اجزاء امپورٹ بھی کیے جاتے ہیں۔ امپورٹڈ اشیاء پر ویسے ہی ٹیکسز ہیں۔ حکومت نے 10 فیصد فیڈ پر ٹیکس لگایا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ صرف یہی نہیں اور فارمرز کے دیگر اخراجات بھی ہوتے ہیں جنہیں پورا کرنا ہوتا ہے۔ ملک میں ہر چیز کی قیمت بڑھ رہی ہے۔ انہی تمام عوامل کی وجہ سے دودھ کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سیل میں تو فرق نہیں آیا کیونکہ لوگوں نے بچوں کے لیے لینا ہی لینا ہے۔ اگر لوگوں نے دودھ لینا نہیں چھوڑا تو یقیناً وہ زندگی کی ضروریات میں سے کسی اور چیز پر سمجھوتہ کر رہے ہوں گے۔

عثمان باجوہ اسلام آباد کے ایک نجی بینک میں ملازم ہیں۔ ان کے 4 بچے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں بجلی، گیس، پانی سب مہنگا ہے۔ یہاں تک تو انسان کسینہ کسی طرح برداشت اور مینیج کر لیتا ہے۔ لیکن جب بات بچوں کی ہو تو چیزیں قابل برداشت نہیں رہتیں۔ حالیہ دودھ کی قیمتوں میں اضافے نے عام شخص کو مزید پریشان کر دیا ہے کیونکہ اتنا بوجھ کوئی عام پاکستانی برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے۔

’ میرا سب سے چھوٹا بیٹا 9 مہینے کا ہے۔ اس کے لیے ڈبے والا خشک دودھ استعمال کیا جاتا ہے۔ جو ڈبہ 2100 روپے کا ملتا تھا اب وہ تقریباً 2600 روپے کا ہو چکا ہے۔ پاکستان میں اب سانس لینا بھی مشکل ہوچکا ہے۔ تاہم ہمیں خود بھوکا مر جانا قبول ہے، بچوں کو بھوکا تو نہیں مار سکتے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp