بنگلہ دیش میں مکتی باہنی سے وابستہ افراد کی آئندہ نسلوں کے لیے ملازمتوں میں کوٹہ مختص کرنے کے خلاف جاری ملک گیر مظاہرہ میں اب تک 105 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش: مظاہروں میں اب تک 100 سے زیادہ افراد ہلاک، طلبہ کا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
ملک پیدا ہونے والے کشیدہ حالات کے باعث وزیر اعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے ہوئے فوج طلب کرلی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش میں حکومت نے جاری پُرتشدد مظاہروں سے پر قابو پانے کے لیے ملک بھر میں کرفیو نافذ کرکے فوج طلب کرلی ہے۔
وزیر اعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق کرفیو نافذ کرنے اور فوج طلب کرنے کا فیصلہ سول انتظامیہ کی مدد کے لیے کیا گیا ہے۔
وزیراعظم بنگلہ دیش کے پریس سیکریٹری نعیم الاسلام خان کے مطابق حکومت نے کرفیو کے نفاذ اور حکومت کی مدد کے لیے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیشی وزیرِ اعظم کا ارب پتی چپڑاسی جو ہیلی کاپٹر کے بغیر سفر نہیں کرتا
پریس سیکریٹری نعیم الاسلام خان کے مطابق کرفیو فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری طلبہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جاری جھڑپوں میں کم از کم 105 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ مظاہرے طویل عرصے سے برسراقتدار حسینہ واجد کے لیے اب تک کا سب سے بڑا چیلنج ہیں۔ سب صرف گزشتہ روز ایک دن میں سب سے زیادہ، 52 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔